صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حوالہ کا بیان ۔ حدیث 2203

قرض کا بیان ۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلًا فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ لِدَيْنِهِ وَفَاءً صَلَّى وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جب جنازہ لایا جاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے دریافت فرماتے کہ کیا اس نے اپنے اوپر قرض کے لئے کچھ زیادہ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ بیان کرتے کہ اس نے انپے قرض کی ادائیگی کیلئے کچھ چھوڑا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر نماز پڑھتے ورنہ کہہ دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو، جب اللہ تعالیٰ نے فتح کا دروازہ کھول دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ خیر خواہ ہوں، جو مسلمان مر جائے اور قرض چھوڑ جائے تو اس کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کا حق ہے۔

Narrated Abu Huraira:
Whenever a dead man in debt was brought to Allah's Apostle he would ask, "Has he left anything to repay his debt?" If he was informed that he had left something to repay his debts, he would offer his funeral prayer, otherwise he would tell the Muslims to offer their friend's funeral prayer. When Allah made the Prophet wealthy through conquests, he said, "I am more rightful than other believers to be the guardian of the believers, so if a Muslim dies while in debt, I am responsible for the repayment of his debt, and whoever leaves wealth (after his death) it will belong to his heirs. "

یہ حدیث شیئر کریں