صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ مساقات کا بیان ۔ حدیث 2258

نہر کا پانی روکنے کا بیان ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , ابن شہاب , عروہ , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرُّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ أَسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ قال محمدبن العباس قال ابوعبدالله ليس احديذکرعن عروةعن عبدالله الاالليس فقط

عبداللہ بن یوسف، ابن شہاب، عروہ، عبداللہ بن زبیر سے روایت کرتے ہیں، کہ ایک انصاری نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حرہ کی نہر کے متعلق جھگڑا کیا، جس سے اپنی کھجوروں کو سیراب کرتے تھے، انصاری نے کہا کہ پانی آنے دو، (لیکن زبیر نے انکار کر دیا) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مقدمہ پیش ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر سے فرمایا کہ اے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی زمین کو سیراب کر لے پھر پانی اپنے پڑوسی کیلئے چھوڑ دے، انصاری کو غصہ آیا اور کہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی کے بیٹے ہیں نا۔ یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ کا رنگ بدل گیا۔ پھر فرمایا اے زیبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی روک لو۔ یہاں تک کہ دیوار تک نہ پہنچ جائے۔ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا واللہ میں گمان کرتا ہوں، کہ یہ آیت اسی کے متعلق نازل ہوئی، (فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَ رَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِ يْمًا) 4۔ النساء : 65) قسم ہے تیرے پروردگار کی کہ وہ لوگ مومن نہ ہوں گے، جب تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے مقدمہ میں حکم (فیصلہ کرنیوالا) نہ بنائیں۔

Narrated 'Abdullah bin Az-Zubair:
An Ansari man quarrelled with Az-Zubair in the presence of the Prophet about the Harra Canals which were used for irrigating the date-palms. The Ansari man said to Az-Zubair, "Let the water pass' but Az-Zubair refused to do so. So, the case was brought before the Prophet who said to Az-Zubair, "O Zubair! Irrigate (your land) and then let the water pass to your neighbor." On that the Ansari got angry and said to the Prophet, "Is it because he (i.e. Zubair) is your aunt's son?" On that the color of the face of Allah's Apostle changed (because of anger) and he said, "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it reaches the walls between the pits round the trees." Zubair said, "By Allah, I think that the following verse was revealed on this occasion": "But no, by your Lord They can have No faith Until they make you judge In all disputes between them." (4.65)

یہ حدیث شیئر کریں