صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جھگڑوں کا بیان ۔ ۔ حدیث 2308

قرض دار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے اور مسلمان اور یہودی میں جھگڑا ہونے کا بیان ۔

راوی: یحیی بن قزعہ , ابراہیم بن سعد ابن شہاب ابوسلمہ و عبدالرحمن اعرج ابوہریرہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلَانِ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ قَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَی مُحَمَّدًا عَلَی الْعَالَمِينَ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْعَالَمِينَ فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا کَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِکَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُخَيِّرُونِي عَلَی مُوسَی فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَصْعَقُ مَعَهُمْ فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ فَإِذَا مُوسَی بَاطِشٌ جَانِبَ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَکَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ کَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَی اللَّهُ

یحیی بن قزعہ، ابراہیم بن سعد ابن شہاب ابوسلمہ و عبدالرحمن اعرج ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ دو آمیوں نے ایک دوسرے کو گالی دی ان میں ایک مسلمان اور دوسرا یہودی تھا، مسلمان نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو دنیا پر فضیلت دی، اور یہودی نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو دنیا پر فضیلت دی مسلمان نے یہ سن کر اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے چہرے پر تھپڑ لگایا، یہودی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں گیا اور جو کچھ اس کے ساتھ اور مسلمان کے ساتھ گزرا تھا بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمان کو بلایا، اور اس کے متعلق دریافت کیا، اس نے سارا حال بیان کیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو (حضرت) موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو، اس لئے کہ لوگ قیامت کے دن بیہوش ہو جائیں گے، میں بھی ان لوگوں کے ساتھ بیہوش ہو جاؤں گا سب سے پہلے مجھے ہوش آئے گا میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا کونہ پکڑے ہوئے ہوں گے، میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش ہو کر مجھے سے پہلے ہوش میں آجائیں گے، یا اللہ تعالیٰ نے ان کو بیہوشی سے مستثنی کر دیا ہے۔

Narrated Abu Huraira:
Two persons, a Muslim and a Jew, quarrelled. The Muslim said, "By Him Who gave Muhammad superiority over all the people! The Jew said, "By Him Who gave Moses superiority over all the people!" At that the Muslim raised his hand and slapped the Jew on the face. The Jew went to the Prophet and informed him of what had happened between him and the Muslim. The Prophet sent for the Muslim and asked him about it. The Muslim informed him of the event. The Prophet said, "Do not give me superiority over Moses, for on the Day of Resurrection all the people will fall unconscious and I will be one of them, but I will. be the first to gain consciousness, and will see Moses standing and holding the side of the Throne (of Allah). I will not know whether (Moses) has also fallen unconscious and got up before me, or Allah has exempted him from that stroke."

یہ حدیث شیئر کریں