صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جھگڑوں کا بیان ۔ ۔ حدیث 2311

بعض لوگوں نے کم عقل اور ناداں کے معاملہ کو رد کر دیا، اگرچہ امام نے اس کو تصرفات سے نہ روکا ہو، اور بواسطہ جابر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت سے پہلے صدقہ دینے والے کا صدقہ واپس کر دیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرما دی، امام مالک نے کہا کہ اگر کسی کا کسی پر قرض ہو اور اس کے پاس صرف غلام ہو اور کوئی چیز اس کے سوا نہ ہو، اور اس نے اس کو آزاد کر دیا تو اس کا آزاد کرنا جائز نہ ہوگا، اور جس نے کسی کم عقل بے وقوف آدمی کا مال بیچا اور اس کی قیمت اس کو دے کر حالت کی درستی اور حفاظت کا حکم دیا، اگر اس کے بعد بھی اس نے انپا مال ضائع کیا تو حاکم اسے تصرفات سے روک دے گا اس شخص سے جسے بیع میں دھوکا دیا جاتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم بیع کا معاملہ کرو تو کہہ دو کہ دھوکہ نہ دو اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا مال نہیں لیا ۔

راوی: موسی بن اسمعیل , عبدالعزیز بن مسلم , عبداللہ بن دینار

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ فَکَانَ يَقُولُهُ

موسی بن اسماعیل، عبدالعزیز بن مسلم، عبداللہ بن دینار بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص کو بیع میں دھوکا دیا جاتا تھا، تو اس سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تو خرید و فروخت کرے، تو کہہ دے کہ مجھ کو دھوکہ نہ دو چنانچہ وہ یہی کہتا تھا۔

Narrated Ibn 'Umar:
A man was often cheated in buying. The Prophet said to him, "When you buy something, say (to the seller), No cheating." The man used to say so thenceforward .

یہ حدیث شیئر کریں