صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گری پڑی چیز اٹھانے کا بیان ۔ حدیث 2337

باب (نیو انٹری)

راوی:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ كِتَاب الْمَظَالِمِ وَالْغَصْبِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ رَافِعِي الْمُقْنِعُ وَالْمُقْمِحُ وَاحِدٌ بَاب قِصَاصِ الْمَظَالِمِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مُهْطِعِينَ مُدِيمِي النَّظَرِ وَيُقَالُ مُسْرِعِينَ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ يَعْنِي جُوفًا لَا عُقُولَ لَهُمْ وَأَنْذِرْ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمْ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ نُجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعْ الرُّسُلَ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُمْ مِنْ قَبْلُ مَا لَكُمْ مِنْ زَوَالٍ وَسَكَنْتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمْ الْأَمْثَالَ وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِنْدَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِنْ كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ فَلَا تَحْسِبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انْتِقَامٍ

ظلم اور غصب کا بیان اور اللہ تعالی کا قول کہ، اللہ تعالی کو اس سے غافل نہ خیال کرو ، جو ظلم کرنے والے کرتے ہیں انہیں تو اللہ تعالی صرف اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے، جس دن ان کی آنکھیں پتھرا جائیں گی ، لوگ نظریں جھکا تے ہوئے دوڑے ہوں گے، ( مقنع سے مراد اٹھا ئے ہوئے المقنع المقمح کے ایک ہی معنی ہیں ) اور مجاہد نے کہا مہطعین کے معنی برابر نظر ڈالنے والا، اور بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ تیز دوڑنے والا ان کی پلکیں نہ جھپکیں گیں اور ان کے دل عقل سے خالی ہوں گے ، ہوا سے مراد وہ خالی جگہ ہے، جس میں عقل نہ ہو ، اور لوگوں کو اس دن سے ڈرا جس دن عذاب آئے گا، تو جن لوگوں نے ظلم کیا کہیں گے ، کہ ہمارے پروردگار ! ہمیں ایک قریبی مدت تک مہلت دے کہ ہم تیری دعوت سن لیں گے اور رسولوں کی پیرو ی کریں گے ، کیا تم لوگوں نے قسم نہیں کھائی تھی کہ ہم کو زوال نہیں ، اور تم ان لوگوں کے گھروں میں رہے جنہوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا ، اور تمہیں معلوم ہو گیا ہم نے ان کے ساتھ کیا کیا اور ہم نے تم سے مثالیں بیان کردیں اور یہ بڑے بڑے مکر کر رہے ہیں ، اور اللہ کے پا س ان کا مکر ہے ( انکا مکر مفید نہیں ) اگرچہ ان کو مکر ایسا ہو کہ اس سے پہاڑ سرک جائیں تو اللہ کو نہ خیال کرو کہ وہ اپنے وعدہ کے خلاف کرے گا، بیشک اللہ غالب اور بدلہ لینے والا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں