صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2475

اس شخص کا بیان جو اپنے دوست کو تحفہ بھیجنے میں خاص اس دن کا انتظار کرے جب اس کی باری ایک خاص بیوی کے پاس رہنے کی ہو۔

راوی: اسمٰعیل برادر اسمعیل (عبدالحمید بن ابی اویس) سلیمان ہشام بن عروہ عروہ عائشہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ نِسَائَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُنَّ حِزْبَيْنِ فَحِزْبٌ فِيهِ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ وَصَفِيَّةُ وَسَوْدَةُ وَالْحِزْبُ الْآخَرُ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ نِسَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ الْمُسْلِمُونَ قَدْ عَلِمُوا حُبَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ فَإِذَا کَانَتْ عِنْدَ أَحَدِهِمْ هَدِيَّةٌ يُرِيدُ أَنْ يُهْدِيَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَهَا حَتَّی إِذَا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ بَعَثَ صَاحِبُ الْهَدِيَّةِ بِهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَکَلَّمَ حِزْبُ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ لَهَا کَلِّمِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُکَلِّمُ النَّاسَ فَيَقُولُ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُهْدِيَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً فَلْيُهْدِهِ إِلَيْهِ حَيْثُ کَانَ مِنْ بُيُوتِ نِسَائِهِ فَکَلَّمَتْهُ أُمُّ سَلَمَةَ بِمَا قُلْنَ فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا فَسَأَلْنَهَا فَقَالَتْ مَا قَالَ لِي شَيْئًا فَقُلْنَ لَهَا فَکَلِّمِيهِ قَالَتْ فَکَلَّمَتْهُ حِينَ دَارَ إِلَيْهَا أَيْضًا فَلَمْ يَقُلْ لَهَا شَيْئًا فَسَأَلْنَهَا فَقَالَتْ مَا قَالَ لِي شَيْئًا فَقُلْنَ لَهَا کَلِّمِيهِ حَتَّی يُکَلِّمَکِ فَدَارَ إِلَيْهَا فَکَلَّمَتْهُ فَقَالَ لَهَا لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّ الْوَحْيَ لَمْ يَأْتِنِي وَأَنَا فِي ثَوْبِ امْرَأَةٍ إِلَّا عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَالَتْ أَتُوبُ إِلَی اللَّهِ مِنْ أَذَاکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ إِنَّهُنَّ دَعَوْنَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقُولُ إِنَّ نِسَائَکَ يَنْشُدْنَکَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ فَکَلَّمَتْهُ فَقَالَ يَا بُنَيَّةُ أَلَا تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ قَالَتْ بَلَی فَرَجَعَتْ إِلَيْهِنَّ فَأَخْبَرَتْهُنَّ فَقُلْنَ ارْجِعِي إِلَيْهِ فَأَبَتْ أَنْ تَرْجِعَ فَأَرْسَلْنَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ فَأَتَتْهُ فَأَغْلَظَتْ وَقَالَتْ إِنَّ نِسَائَکَ يَنْشُدْنَکَ اللَّهَ الْعَدْلَ فِي بِنْتِ ابْنِ أَبِي قُحَافَةَ فَرَفَعَتْ صَوْتَهَا حَتَّی تَنَاوَلَتْ عَائِشَةَ وَهِيَ قَاعِدَةٌ فَسَبَّتْهَا حَتَّی إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَنْظُرُ إِلَی عَائِشَةَ هَلْ تَکَلَّمُ قَالَ فَتَکَلَّمَتْ عَائِشَةُ تَرُدُّ عَلَی زَيْنَبَ حَتَّی أَسْکَتَتْهَا قَالَتْ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی عَائِشَةَ وَقَالَ إِنَّهَا بِنْتُ أَبِي بَکْرٍ قَالَ الْبُخَارِيُّ الْکَلَامُ الْأَخِيرُ قِصَّةُ فَاطِمَةَ يُذْکَرُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَقَالَ أَبُو مَرْوَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ کَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَعَنْ هِشَامٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ وَرَجُلٍ مِنَ المَوَالِي عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَتْ عَائِشَةُ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ فَاطِمَةُ

اسماعیل برادر اسماعیل (عبدالحمید بن ابی اویس) سلیمان ہشام بن عروہ عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی دو جماعتیں تھیں ایک میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تھیں اور دوسری میں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور تمام بیویاں تھیں اور مسلمانوں کو معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو محبوب رکھتے ہیں جب ان میں سے کسی کے پاس ہدیہ ہوتا اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجنا چاہتا تو انتظار کرتا یہاں تک کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ہوتے تو ہدیہ والا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں بھیجتا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ماعت نے گفتگو کی اور ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس بارے میں عرض کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں سے فرما دیں کہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ بھیجنا چاہے تو بھیج دے چاہے اپنی بیویوں میں سے جس کے پاس بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کے کہنے کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ بھی جواب نہ دیا ان بیویوں نے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ بھی جواب نہ دیا، انہوں نے کہا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرو ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بیان کہ جب میری باری آئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ بھی جواب نہ دیا انہوں نے کہا کہ پھر عرض کرو چنانچہ جب ان کی باری آئی تو عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق اذیت نہ دو اس لئے کہ وحی میرے پاس اسی وقت آتی ہے جب میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے کپڑوں میں ہوتا ہوں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اذیت پہنچانے سے توبہ کرتی ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر ان لوگوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ عرض کرنے کے لئے بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کے متعلق انصاف کرنے کے لئے اللہ کا واسطہ دیتی ہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے میری بیٹی کیا تجھے اس سے محبت نہیں ہے جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کیوں نہیں پھر وہ لوٹ کر ان لوگوں کے پاس آئیں اور ان سے حالات بیان کئے ان لوگوں نے دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں جانے کو کہا تو انہوں نے دوبارہ جانے سے انکار کیا پھر ان لوگوں نے زینب بنت جحش کو بھیجا وہ آئیں اور سختی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویاں ابن قحافہ کی بیٹی کے متعلق انصاف کے لئے آپ کو اللہ کا واسطہ دیتی ہیں اور انہوں نے اپنی آواز بلند کرلی یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو برا بھلا کہا جو وہاں بیٹھی ہوئی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف دیکھنے لگے کہ کچھ بولتی ہیں یا نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بولنے لگیں اور حضرت زینب کی باتوں کا جواب دیا یہاں تک کہ ان کو خاموش کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ آخر ابوبکر کی بیٹی ہیں امام بخاری نے کہا کہ آخری قصہ یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا قصہ ہشام بن عروہ سے منقول ہے وہ ایک آدمی سے بواسطہ زہری محمد بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں اور ابومروان نے بواسطہ ہشام عروہ بیان کیا کہ لوگ ہدیہ بھیجنے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کا انتظار کرتے تھے اور ہشام ایک قریشی آدمی سے اور ایک غلام سے بواسطہ زہری محمد بن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام روایت کرتے ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اجازت چاہی۔

Narrated 'Urwa from 'Aisha:
The wives of Allah's Apostle were in two groups. One group consisted of 'Aisha, Hafsa, Safiyya and Sauda; and the other group consisted of Um Salama and the other wives of Allah's Apostle. The Muslims knew that Allah's Apostle loved 'Aisha, so if any of them had a gift and wished to give to Allah's Apostle, he would delay it, till Allah's Apostle had come to 'Aisha's home and then he would send his gift to Allah's Apostle in her home. The group of Um Salama discussed the matter together and decided that Um Salama should request Allah's Apostle to tell the people to send their gifts to him in whatever wife's house he was. Um Salama told Allah's Apostle of what they had said, but he did not reply. Then they (those wives) asked Um Salama about it. She said, "He did not say anything to me." They asked her to talk to him again. She talked to him again when she met him on her day, but he gave no reply. When they asked her, she replied that he had given no reply. They said to her, "Talk to him till he gives you a reply." When it was her turn, she talked to him again. He then said to her, "Do not hurt me regarding Aisha, as the Divine Inspirations do not come to me on any of the beds except that of Aisha." On that Um Salama said, "I repent to Allah for hurting you." Then the group of Um Salama called Fatima, the daughter of Allah's Apostle and sent her to Allah's Apostle to say to him, "Your wives request to treat them and the daughter of Abu Bakr on equal terms." Then Fatima conveyed the message to him. The Prophet said, "O my daughter! Don't you love whom I love?" She replied in the affirmative and returned and told them of the situation. They requested her to go to him again but she refused. They then sent Zainab bint Jahsh who went to him and used harsh words saying, "Your wives request you to treat them and the daughter of Ibn Abu Quhafa on equal terms." On that she raised her voice and abused 'Aisha to her face so much so that Allah's Apostle looked at 'Aisha to see whether she would retort. 'Aisha started replying to Zainab till she silenced her. The Prophet then looked at 'Aisha and said, "She is really the daughter of Abu Bakr."

یہ حدیث شیئر کریں