صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2477

بعض لوگوں نے غائب چیز کے ہبہ کو جائز خیال کیا ہے۔

راوی: سعید بن ابی مریم لیث عقیل ابن شہاب عروہ مسور بن مخرمہ اور مروان

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ ذَکَرَ عُرْوَةُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَمَرْوَانَ أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ جَائَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ قَامَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَی عَلَی اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَکُمْ جَائُونَا تَائِبِينَ وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِکَ فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَکُونَ عَلَی حَظِّهِ حَتَّی نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيئُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا لَکَ

سعید بن ابی مریم لیث عقیل ابن شہاب عروہ مسور بن مخرمہ اور مروان نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوازن کا وفد آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف بیان کی جو اس کے شایان شان ہے پھر فرمایا اما بعد! تمہارے بھائی ہمارے پاس تائب ہو کر آئے ہیں اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کو ان کے قیدی واپس کردوں جو شخص تم میں سے یہ بطیب خاطر کرنا چاہے تو یہ کرے اور جو شخص اپنا حصہ قائم رکھنا چاہے یہاں تک کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو جو مال غنیمت عطا کرے ہم اس کو اس میں سے دے دیں لوگوں نے عرض کیا ہم بخوشی ایسا کرنے کو تیار ہیں۔

Narrated Al-Miswar bin Makhrama and Marwan:
When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet he stood up amongst the people, Glorified and Praised Allah as He deserved, and said, "Then after: Your brethren have come to you with repentance and I see it logical to return to them their captives; so whoever amongst you likes to do that as a favor, then he can do it, and whoever of you like to stick to his share till we give him his right from the very first Fai (war booty) (1) which Allah will bestow on us, then (he can do so)." The people replied, "We do that (to return the captives) willingly as a favor for your sake."

یہ حدیث شیئر کریں