صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2502

اگر کسی شخص کو کوئی ہدیہ دیا جائے اور اس کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہوں تو وہی اس کا مستحق ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے کہ اس کے پاس بیٹھنے والے بھی شریک ہوں گے لیکن یہ نقل صحیح نہیں ۔

راوی: عبداللہ بن محمد ابن عیینہ عمرو ابن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ کَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَکَانَ عَلَی بَکْرٍ لِعُمَرَ صَعْبٍ فَکَانَ يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُ أَبُوهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعْنِيهِ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ لَکَ فَاشْتَرَاهُ ثُمَّ قَالَ هُوَ لَکَ يَا عَبْدَ اللَّهِ فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ

عبداللہ بن محمد ابن عیینہ عمرو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے اور وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری سے آگے بڑھ جاتا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے کہ اے عبداللہ کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہ بڑھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اس کو میرے ہاتھ بیچ دو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو خرید لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ یہ تمہارا ہے جو چاہو کرو۔

Narrated Ibn 'Umar:
That he was in the company of the Prophet on a journey, riding a troublesome camel belonging to 'Umar. The camel used to go ahead of the Prophet, so Ibn 'Umar's father would say, "O 'Abdullah! No one should go ahead of the Prophet." The Prophet said to him, "Sell it to me." 'Umar said to the Prophet "It is for you." So, he bought it and said, "O 'Abdullah! It is for you, and you can do with it what you like."

یہ حدیث شیئر کریں