مشرکوں کے ہدیہ کا قبول کرنا اور ابوہریرہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ ابراہیم علیہ السلام نے سارہ کے ساتھ ہجرت کی ایک آبادی میں داخل ہوئے جہاں ایک ظالم بادشاہ تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا کہ ہاجرہ ابراہیم کو دے دو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک زہر آلود بکری ہدیہ بھیجی گئی اور ابوحمید نے کہا کہ ملک ایلہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر تحفہ بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ایک چادر دی اور وہاں کے دریا میں کچھ حصہ لکھ دیا۔
راوی: ابو النعمان معتمر بن سلیمان سلیمان ابوعثمان عبدالرحمن بن ابی بکر
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْکُمْ طَعَامٌ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ فَعُجِنَ ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مُشْرِکٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً أَوْ قَالَ أَمْ هِبَةً قَالَ لَا بَلْ بَيْعٌ فَاشْتَرَی مِنْهُ شَاةً فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَی وَايْمُ اللَّهِ مَا فِي الثَّلَاثِينَ وَالْمِائَةِ إِلَّا قَدْ حَزَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا إِنْ کَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ فَجَعَلَ مِنْهَا قَصْعَتَيْنِ فَأَکَلُوا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا فَفَضَلَتْ الْقَصْعَتَانِ فَحَمَلْنَاهُ عَلَی الْبَعِيرِ أَوْ کَمَا قَالَ
ابو النعمان معتمر بن سلیمان سلیمان ابوعثمان عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (ایک سفر میں) تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس کھانا ہے؟ اس وقت ایک آدمی کے پاس ایک صاع یا ایک صاع کے قریب آٹا تھا۔ وہ آٹا گوندھا گیا پھر ایک مشرک دراز قد جس کے بال بکھرے ہوئے تھے بکریوں کا ایک ریوڑ ہانکتا ہوا لے کر آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا عطیہ ہے یا ہبہ ہے؟ اس نے کہا نہیں بلکہ بیچتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے ایک بکری خرید لی اسے ذبح کیا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کلیجی بھوننے کا حکم دیا اللہ کی قسم ان ایک سو تیس آدمیوں میں کوئی بھی ایسا نہ تھا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کلیجی کا ایک ایک ٹکڑا نہ دیا ہو جو موجود تھا اس کو وہیں دے دیا اور جو موجود نہ تھا اس کا حصہ چھپا کر رکھ دیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گوشت کے دو پیالے بنائے جن میں سے تمام لوگوں نے کھایا اور خوب سیر ہو کر کھایا بلکہ دونوں پیالوں میں سے کچھ گوشت بچ بھی گیا جس کو ہم نے اونٹ پر رکھ لیا۔ کچھ الفاظ راوی نے بیان کئے ۔
Narrated 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr:
We were one-hundred and thirty persons accompanying the Prophet who asked us whether anyone of us had food. There was a man who had about a Sa of wheat which was mixed with water then. A very tall pagan came driving sheep. The Prophet asked him, "Will you sell us (a sheep) or give it as a present?" He said, "I will sell you (a sheep)." The Prophet bought a sheep and it was slaughtered. The Prophet ordered that its liver and other abdominal organs be roasted. By Allah, the Prophet gave every person of the one-hundred-and-thirty a piece of that; he gave all those of them who were present; and kept the shares of those who were absent.The Prophet then put its meat in two huge basins and all of them ate to their fill, and even then more food was left in the two basins which were carried on the camel (or said something like it).
