منیحہ کی فضیلت کا بیان۔
راوی: عبداللہ بن یوسف ابن وہب یونس ابن شہاب انس بن مالک
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ مِنْ مَکَّةَ وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ يَعْنِي شَيْئًا وَکَانَتْ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ فَقَاسَمَهُمْ الْأَنْصَارُ عَلَی أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ کُلَّ عَامٍ وَيَکْفُوهُمْ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ وَکَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ کَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ فَکَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلَاتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ فَانْصَرَفَ إِلَی الْمَدِينَةِ رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَی الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمْ الَّتِي کَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُمِّهِ عِذَاقَهَا وَأَعْطَی رَسُولُ اللَّه صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَکَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ يُونُسَ بِهَذَا وَقَالَ مَکَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ
عبداللہ بن یوسف ابن وہب یونس ابن شہاب انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے پاس کچھ نہیں تھا اور انصار زمین و جائیداد کے مالک تھے انصار نے زمینیں اور جائیداد مہاجرین میں اس شرط پر تقسیم کردیں کہ ہر سال ان کے پھل اور پیداوار دیا کریں گے اور محنت و مزدوری مہاجرین کریں گے اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماں یعنی ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ کی بھی ماں تھیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے چند درخت دیئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت اپنی آزاد کردہ لونڈی ام ایمن کو جو اسامہ بن زید کی والدہ تھیں دے دیئے ابن شہاب کا بیان ہے کہ مجھ سے بن مالک نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر والوں کے قتل سے فارغ ہوئے اور مدینہ واپس ہوئے تو مہاجرین نے انصار کی دی گئی جائیدادیں انہیں واپس کردیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ماں کو ان کے کھجور کے درخت واپس کردیئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام ایمن کو اس کے بدلے میں اپنے باغ کے کچھ درخت دے دیئے اور احمد بن شبیب نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد نے بواسطہ یونس اس حدیث کو روایت کیا اس میں (مکانھن من حائطہ) کے بجائے) مَکَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ کے الفاظ بیان کئے ہیں۔
Narrated Ibn Shihab Az-Zuhri:
Anas bin Malik said, "When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation." His (i.e. Anas's mother who was also the mother of 'Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah' Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet also returned to Anas's mother the date-pallms. Allah's Apostle gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.
