صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2540

زنا کی تہمت لگانے والے چور اور زانی کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کی شہادت کبھی نہ قبول کرو وہی لوگ فاسق ہیں مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکرہ شبل بن معبد اور نافع کو مغیرہ پر تہمت لگانے کے سبب سے حد لگائی اور فرمایا کہ جو شخص توبہ کر لے میں اس کی گواہی قبول کرلوں گا اور عبداللہ بن عتبہ عمر بن عبدالعزیز سعید بن جبیر طاؤس مجاہد شعبی عکرمہ زہری محارب بن دثار شریح اور معاویہ بن قرہ نے اس کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا کہ ہمارے نزدیک مدینہ میں حکم یہ ہے کہ اگر تہمت لگانے والا اپنے قول سے پھر جائے اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی اور شعبی و قتادہ نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنے آپ کو جھٹلائے تو اس کو کوڑے مارے جائیں گے اور اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور (سفیان) ثوری نے کہا کہ جب غلام کو کوڑا مارا جائے پھر اسے آزاد کر دیا جائے تو اس کی شہادت جائز ہے اگر محدود (سزا یافتہ) شخص قاضی بنا دیا جائے تو اس کے فیصلے نافذ ہوں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ تہمت لگانے والے کی گواہی جائز نہیں ہے اگرچہ توبہ کرے پھر کہا دو گواہ کے بغیر نکاح جائز نہیں اگر دو محدود (سزا یافتہ) اشخاص کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز ہے اور اگر دو غلاموں کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز نہیں محدود (سزا یافتہ) کی اور غلام و لونڈی کی شہادت روایت ہلال میں مقبول ہوگی اور اس باب میں اس امر کا بھی بیان ہے کہ اس کا توبہ کرنا کس طرح معلوم ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو ایک سال کے لئے جلا وطن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھیوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ پچاس راتیں گزر گئیں ۔

راوی: یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ زید بن خالد

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَمَرَ فِيمَنْ زَنَی وَلَمْ يُحْصَنْ بِجَلْدِ مِائَةٍ وَتَغْرِيبِ عَامٍ

یحیی بن بکیر لیث عقیل ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ زید بن خالد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غیر شادی شدہ آدمی کو جس نے زنا کیا تھا سو کوڑے مارنے اور ایک سال تک جلا وطن کرنے کا حکم دیا۔

Narrated Zaid bin Khalid:
Allah's Apostle ordered that an unmarried man who committed illegal sexual intercourse be scourged one hundred lashes and sent into exile for one year.

یہ حدیث شیئر کریں