صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2577

مشکلات کے وقت قرعہ اندازی کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب وہ اپنے اپنے قلم ڈالنے لگے کہ کون مریم کی کفالت کرے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس کی تفسیر بیان کی کہ جب لوگوں نے اپنا اپنا قلم ڈالا تو سب کے قلم پانی کے بہاؤ میں بہہ نکلے لیکن حضرت زکریا علیہ السلام کا قلم رک گیا۔ چنانچہ انہوں نے حضرت مریم کی کفالت کی اور اللہ کے قول فساھم کے معنی ہیں قرعہ اندازی کی اور فکان من المدحضین کے معنی ہیں کہ قرعہ انہی کے نام نکلا اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند لوگوں کو قسم کھانے کے لئے کہا تو ان میں سے ہر ایک جلدی کرنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے کہ کون قسم کھائے۔

راوی: اسمعٰیل مالک سمی ابوبکر بن عبدالرحمن کے غلام ابوصالح ابوہریرہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَی أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا

اسماعیل مالک سمی ابوبکر بن عبدالرحمن کے غلام ابوصالح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر لوگ جانتے کہ اذان اور پہلی صف میں کیا ثواب ہے پھر اس کو بغیر قرعہ اندازی کے نہ پاتے۔ تو بلا شبہ قرعہ اندازی کرتے اور اگر جانتے کہ نماز کو سویرے جانے میں کیا ثواب ہے تو سبقت کرتے اگر انہیں معلوم ہوتا کہ عشاء اور فجر کی جماعت میں کیا ثواب ہے تو ضرور اس میں شریک ہوتے اگرچہ گھٹنوں کے بل آنا پڑتا۔

Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "If the people knew what is the reward of making the call (for the prayer) and (of being in) the first row (in the prayer), and if they found no other way to get this privilege except by casting lots, they would certainly cast lots for it. If they knew the reward of the noon prayer, they would race for it, and if they knew the reward of the morning (i.e. Fajr) and Isha prayers, they would present themselves for the prayer even if they had to crawl to reach there.

یہ حدیث شیئر کریں