صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ صلح کا بیان ۔ حدیث 2595

قرض خواہوں اور میراث والوں میں صلح کرانے اور قرض کا اندازے سے ادا کرنے کا بیان اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کاہ کہ اگر دو شریک یہ طے کر لیں ایک دین اور دوسرا نقد مال لے گا تو مضائقہ نہیں اور اگر ان میں سے کسی کا مال ہلاک ہو جائے تو اس کو اپنے ساتھی سے مطالبہ کا حق نہیں ۔

راوی: محمد بن بشار عبدالوہاب عبیداللہ وہب بن کیسان جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَرَضْتُ عَلَی غُرَمَائِهِ أَنْ يَأْخُذُوا التَّمْرَ بِمَا عَلَيْهِ فَأَبَوْا وَلَمْ يَرَوْا أَنَّ فِيهِ وَفَائً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ إِذَا جَدَدْتَهُ فَوَضَعْتَهُ فِي الْمِرْبَدِ آذَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَجَلَسَ عَلَيْهِ وَدَعَا بِالْبَرَکَةِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ غُرَمَائَکَ فَأَوْفِهِمْ فَمَا تَرَکْتُ أَحَدًا لَهُ عَلَی أَبِي دَيْنٌ إِلَّا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ وَسْقًا سَبْعَةٌ عَجْوَةٌ وَسِتَّةٌ لَوْنٌ أَوْ سِتَّةٌ عَجْوَةٌ وَسَبْعَةٌ لَوْنٌ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَضَحِکَ فَقَالَ ائْتِ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَأَخْبِرْهُمَا فَقَالَا لَقَدْ عَلِمْنَا إِذْ صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا صَنَعَ أَنْ سَيَکُونُ ذَلِکَ وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ صَلَاةَ الْعَصْرِ وَلَمْ يَذْکُرْ أَبَا بَکْرٍ وَلَا ضَحِکَ وَقَالَ وَتَرَکَ أَبِي عَلَيْهِ ثَلَاثِينَ وَسْقًا دَيْنًا وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ صَلَاةَ الظُّهْرِ

محمد بن بشار عبدالوہاب عبیداللہ وہب بن کیسان جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میرے والد کا انتقال ہوگیا اور ان پر کچھ قرض تھا میں نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ قرض کے عوض پھل لے لیں ان لوگوں نے انکار کیا اور خیال کیا کہ پھل ان کے قرض کو کافی نہ ہوگا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اس کو توڑے اور کھلیان میں لے آئے (تو مجھ کو خبر کر) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ڈھیر پر بیٹھ گئے پھر فرمایا اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ اور اپنا قرض ادا کرو تو میں نے کسی کو بھی نہ چھوڑا جس کا میرے والد پر قرض تھا سب کا قرض ادا کردیا اور تیرہ وسق کھجوریں باقی بچ گئیں جن میں سات وسق عجوہ اور چھ وسق لون یا چھ وسق عجوہ اور سات وسق لون تھی پھر میں مغرب کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں نے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنسے اور فرمایا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جا کر بیان کرو دونوں نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی سے سمجھ رہے تھے کہ اس میں برکت ہوگی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا کہا اور ہشام نے وہب سے انہوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صلوۃ العصر کہا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہنسنا بیان کیا اور اس طرح بیان کیا کہ میرے والد پر تیس وسق قرض تھا اور ابن اسحاق نے بواسطہ وہب جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صلوۃ الظہر کا لفظ بیان کیا۔

Narrated Jabir bin Abdullah:
My father died and was in debt. I suggested that his creditors take the fruits (i.e. dates) of my garden in lieu of the debt of my father, but they refused the offer, as they thought that it would not cover the full debt. So, I went to the Prophet and told him about it. He said (to me), "When you pluck the dates and collect them in the Mirbad (i.e. a place where dates are dried), call me (Allah's Apostle)." Finally he came accompanied by Abu Bakr and 'Umar and sat on the dates and invoked Allah to bless them. Then he said, "Call your creditors and give them their full rights." So, I paid all my father's creditors in full and yet thirteen extra Wasqs of dates remained, seven of which were 'Ajwa and six were Laun or six of which were Ajwa and seven were Laun. I met Allah's Apostle at sunset and informed him about it. On that he smiled and said, "Go to Abu Bakr and 'Umar and tell them about it." They said, "We perceived that was going to happen, as Allah's Apostle did what he did."

یہ حدیث شیئر کریں