صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 26

اگر (کوئی شخص) صدق دل سے اسلام نہ لایا ہو، بلکہ (کسی کے زبردستی) مسلمان کر لینے سے یا قتل کے خوف سے مسلمان ہوگیا ہو ( تو وہ شخص مومن نہیں ہے) کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ دیہاتی عرب کہتے ہیں آمنا ( ہم ایمان لائے (اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (پس آمنا نہ کہو) لیکن اسلمنا (ہم اسلام لائے) کہو اور اگر (کوئی) سچ مچ اسلام لے آیا ہو تو وہ مومن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ان الدین عنداللہ الاسلام (ترجمہ) اللہ کے نزدیک دین مقبول اسلام ہی ہے۔

راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , عامربن سعد بن ابی وقاص , سعد بن ابی وقاص

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَی رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فَتَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا هُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي فَقُلْتُ مَا لَکَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَکَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَعُدْتُ لِمَقَالَتِي وَعَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا سَعْدُ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يَکُبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ وَرَوَاهُ يُونُسُ وَصَالِحٌ وَمَعْمَرٌ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ

ابو الیمان، شعیب، زہری، عامربن سعد بن ابی وقاص، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ لوگوں کو (مال) دیا اور سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایسے شخص کو چھوڑ دیا (نہیں دیا) جو مجھے سب سے اچھا معلوم ہوتا تھا، تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا وجہ ہے کہ آپ نے فلاں شخص سے اعراض کیا، اللہ کی قسم میں اسے مومن سمجھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (مومن سمجھتے ہو؟) تو میں نے تھوڑی دیر سکوت کیا، پھر جو کچھ مجھے اس شخص کے بارے میں معلوم تھا اس نے مجبور کردیا اور میں نے پھر وہی بات کی، یعنی یہ کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ نے فلاں شخص سے اعراض کیا، اللہ کی قسم! میں اسے مومن جانتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (مومن جانتے ہو) یا مسلم؟ پھر میں کچھ دیر چپ رہا، اس کے بعد جو کچھ میں اس شخص کے بارے میں جانتا تھا اس نے مجھے مجبور کر دیا اور میں نے پھر اپنی بات کہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر وہی فرمایا: بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے سعد رضی اللہ عنہ! میں ایک شخص کو اس خوف سے کہ کہیں (ایسا نہ ہو کہ اگر اس کو نہ دیا جائے تو وہ کافر ہو جائے اور) اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں سرنگوں نہ ڈال دے، دے دیتا ہوں (حالانکہ دوسرا شخص مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے،( اس کو نہیں دیتا کیونکہ اس کی نسبت ایسا خیال نہیں ہوتا)

Narrated Sa'd: Allah's Apostle distributed (Zakat) amongst (a group of) people while I was sitting there but Allah's Apostle left a man whom I thought the best of the lot. I asked, "O Allah's Apostle! Why have you left that person? By Allah I regard him as a faithful believer." The Prophet commented: "Or merely a Muslim." I remained quiet for a while, but could not help repeating my question because of what I knew about him. And then asked Allah's Apostle, "Why have you left so and so? By Allah! He is a faithful believer." The Prophet again said, "Or merely a Muslim." And I could not help repeating my question because of what I knew about him. Then the Prophet said, "O Sa'd! I give to a person while another is dearer to me, for fear that he might be thrown on his face in the Fire by Allah."

یہ حدیث شیئر کریں