صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 29

گناہ جاہلیت کے کام ہیں، لیکن ان کے مرتکب کو اس وقت تک کافر نہیں کہا جائے گا جب تک وہ شرک نہ کرے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ (اے شخص) تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کی باتیں پائی جاتی ہیں، اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہ فرمائیں گے اس کے علاوہ جس کو چاہیں گے معاف فرما دیں گے، اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ باہم لڑیں تو ان دونوں کے درمیان میں صلح کرادو (دیکھو) تو اللہ تعالیٰ نے ان کو مسلمان کہا۔

راوی: عبدالرحمن بن مبارک , حماد بن زید , ایوب ویونس , حسن , احنف بن قیس

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ وَيُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ ذَهَبْتُ لِأَنْصُرَ هَذَا الرَّجُلَ فَلَقِيَنِي أَبُو بَکْرَةَ فَقَالَ أَيْنَ تُرِيدُ قُلْتُ أَنْصُرُ هَذَا الرَّجُلَ قَالَ ارْجِعْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ قَالَ إِنَّهُ کَانَ حَرِيصًا عَلَی قَتْلِ صَاحِبِهِ

عبدالرحمن بن مبارک، حماد بن زید، ایوب و یونس، حسن، احنف بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ جمل کے وقت) میں اس مرد (علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کرنے چلا تو (راستے میں) مجھے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ مل گۓ، انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں (جانے کا) ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا اس مرد (علی المرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کروں گا وہ بولے کہ لوٹ جاؤ اس لئے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ مقابلہ کریں، تو قاتل اور مقتول (دونوں) دوزخ میں ہیں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قاتل (کی نسبت جو آپ نے فرمایا اس کی وجہ تو ظاہر) ہے مگر مقتول کا کیا سبب (وہ کیوں دوزخ میں جائے گا) ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اس وجہ سے کہ) وہ اپنے حریف کے قتل کا شائق تھا، حالانکہ وہ حریف مسلمان تھا۔

Narrated Al-Ma'rur: At Ar-Rabadha I met Abu Dhar who was wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a similar one. I asked about the reason for it. He replied, "I abused a person by calling his mother with bad names." The Prophet said to me, 'O Abu Dhar! Did you abuse him by calling his mother with bad names? You still have some characteristics of ignorance. Your slaves are your brothers and Allah has put them under your command. So whoever has a brother under his command should feed him of what he eats and dress him of what he wears. Do not ask them (slaves) to do things beyond their capacity (power) and if you do so, then help them.'

یہ حدیث شیئر کریں