صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 414

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب الْقِسْمَةِ وَتَعْلِيقِ الْقِنْوِ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ الْقِنْوُ الْعِذْقُ وَالِاثْنَانِ قِنْوَانِ وَالْجَمَاعَةُ أَيْضًا قِنْوَانٌ مِثْلَ صِنْوٍ وَصِنْوَانٍ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَقَالَ انْثُرُوهُ فِي الْمَسْجِدِ وَكَانَ أَكْثَرَ مَالٍ أُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهِ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَيْهِ فَمَا كَانَ يَرَى أَحَدًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِذْ جَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ فَحَثَا فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَلَمْ يَسْتَطِعْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ إِلَيَّ قَالَ لَا قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لَا فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ ذَهَبَ يُقِلُّهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اؤْمُرْ بَعْضَهُمْ يَرْفَعْهُ عَلَيَّ قَالَ لَا قَالَ فَارْفَعْهُ أَنْتَ عَلَيَّ قَالَ لَا فَنَثَرَ مِنْهُ ثُمَّ احْتَمَلَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى كَاهِلِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ حَتَّى خَفِيَ عَلَيْنَا عَجَبًا مِنْ حِرْصِهِ فَمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَمَّ مِنْهَا دِرْهَمٌ

مسجد میں کسی چیز کا تقسیم کرنا اور خوشہ لٹکانے کا بیان، امام بخاری کہتے ہیں کہ قنو (اور) غدق(ایک چیز) ہے او دو کو قنوان اور جمع کو بھی قنوان کہتے ہیں جس طرح صنو اور صنوان کہتے ہیں۔ ابراہیم یعنی طہمان کے بیٹے نے عبدالعزیز بن صہیب سے نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال بحرین سے لایا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسے مسجد میں پھیلا دو، چونکہ وہ تمام ان مالوں سے جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت تک لائے جا چکے تھے ، زیادہ تھا پھر سول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے چلے گئے اور اس کی طرف التفات (بھی) نہیں کیا، جب آپ نماز پڑھ چکے آئے اور اس کے پاس بیٹھ گئے اور جس جس کو دیکھتے اسے ضرور دیتے تھے ، اتنے میں آپ کے پاس عباس آئے اور انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ مجھے (بھی) دیجیئے ، کیونکہ میں نے اپنا بھی فدیہ دیا اور عقیل کا بھی فدیہ دیا، تو ان سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے لو، انہوں نے اپنے کپڑے میں دونوں ہاتھوں سے لیا، پھر اسے اٹھانے لگے ، تو نہ اٹھا سکے۔ تب کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ان میں سے کسی کو حکم دیجئے کہ یہ مجھے اٹھا دیں آپ نے فرمایا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پھر آپ خود میرے اوپر رکھ دیجئے، آپ نے فرمایا نہیں، تو عباس نے کچھ اس میں سےگرا دیا اور اسے اٹھانے لگے(تو نہ اٹھا)، کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ان میں سے کسی کو حکم دیجئے کہ اس کو مجھے اٹھا دیں ، آپ نے فرمای نہیں۔ انہوں نے کہا پھر آپ خود اس کو میرے اوپر اٹھا کے رکھ دیجئے ، آپ نے انکار فرمایا۔ تب عباس نے اس میں سے کچھ اور گرا دیا بعد اس کے اس کو اٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا اور چل دیئے۔ تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کی حرص پر تعجب کر کے ان کے پیچھے برابر دیکھتے رہے۔ یہاں تک کہ وہ ہم سے پوشیدہ ہوگئے ، پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام سے اس وقت اٹھے کہ جب تمام مال ختم ہوگیا اور ایک درہم بھی باقی نہ رہا۔

یہ حدیث شیئر کریں