صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 45

زکوۃ کا ادا کرنا اسلام ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا کہ اللہ کی عبادت کریں خالص اسی کے عبادت گزار ہو کر اور سیدھے ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں، یہی سیدھی راہ ہے

راوی: اسمعیل , مالک بن انس , ابوسہیل بن مالک , مالک , طلحہ بن عبیداللہ

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَائَ رَجُلٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ ثَائِرَ الرَّأْسِ نَسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّی دَنَا فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَقَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِيَامُ رَمَضَانَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ وَذَکَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّکَاةَ قَالَ هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا قَالَ لَا إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَی هَذَا وَلَا أَنْقُصُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ

اسمعیل، مالک بن انس، ابوسہیل بن مالک، مالک، طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نجد کا رہنے والا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تھا اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جارہی تھی لیکن یہ سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ کیا کہہ رہا ہے لیکن جب قریب ہوا تو معلوم ہوا (کہ) وہ اسلام کی بابت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دن رات میں پانچ نمازیں ہیں، وہ شخص بولا کہ کیا ان کی علاوہ (بھی کوئی نماز) میرے اوپر (فرض) ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے پڑھے (پھر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کے روزے، اس نے عرض کیا کہ اس کے علاوہ (اور روزے بھی) میرے اوپر فرض ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے رکھے (طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوۃ کا بھی ذکر کیا۔ اس نے کہا کہ میرے اوپر اس کے علاوہ (اور کوئی صدقہ بھی) فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں، مگر یہ کہ تو اپنی خوشی سے دے، طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر وہ شخص یہ کہتا ہوا چلا کہ اللہ کی قسم نہ میں (اس عبادت میں اپنی طرف سے) زیادتی کروں گا اور نہ کمی کروں گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ سچ کہہ رہا ہے، تو کامیاب ہوگیا۔

Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A man from Najd with unkempt hair came to Allah's Apostle and we heard his loud voice but could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he was asking about Islam. Allah's Apostle said, "You have to offer prayers perfectly five times in a day and night (24 hours)." The man asked, "Is there any more (praying)?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can)." Allah's Apostle further said to him: "You have to observe fasts during the month of Ramadan." The man asked, "Is there any more fasting?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to observe the Nawafil fasts (you can.)" Then Allah's Apostle further said to him, "You have to pay the Zakat (obligatory charity)." The man asked, "Is there anything other than the Zakat for me to pay?" Allah's Apostle replied, "No, unless you want to give alms of your own." And then that man retreated saying, "By Allah! I will neither do less nor more than this." Allah's Apostle said, "If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise)."

یہ حدیث شیئر کریں