مسجد اگر راستے میں ہو اور اس میں لوگوں کا کوئی نقصان نہ ہو ( تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے) حسن، ایوب اور مالک کا بھی یہی قول ہے
راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَيَّ إِلَّا وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ وَلَمْ يَمُرَّ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلَّا يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيْ النَّهَارِ بُکْرَةً وَعَشِيَّةً ثُمَّ بَدَا لِأَبِي بَکْرٍ فَابْتَنَی مَسْجِدًا بِفِنَائِ دَارِهِ فَکَانَ يُصَلِّي فِيهِ وَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ فَيَقِفُ عَلَيْهِ نِسَائُ الْمُشْرِکِينَ وَأَبْنَاؤُهُمْ يَعْجَبُونَ مِنْهُ وَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَجُلًا بَکَّائً لَا يَمْلِکُ عَيْنَيْهِ إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ فَأَفْزَعَ ذَلِکَ أَشْرَافَ قُرَيْشٍ مِنْ الْمُشْرِکِينَ
یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں اپنے ہوش میں اپنے ماں باپ کو دین کی پیروی کرتے ہوئے دیکھا ہے، اور کوئی دن ایسا نہیں گذرا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے دونوں وقت صبح و شام ہمارے پاس نہ آتے ہوں، ایک مرتبہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیال آیا اور انہوں نے اپنے مکان کے احاطہ میں مسجد بنائی اور وہ اس میں نماز پڑھنے لگے، اور قرآن کی تلاوت کرنے لگے، تو مشرکوں کی عورتیں اور ان کے لڑکے ان کے پاس کھڑے ہوتے تھے، اور ان (کے پڑھنے) سے خوش ہوتے تھے، اور ان کی طرف دیکھا کرتے تھے، چونکہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت رونے والے آدمی تھے اور (یہاں تک کہ) جب وہ قرآن پڑھتے تھے، تو وہ اپنی آنکھوں پر اختیار نہ رکھتے تھے، لہذا اس بات نے اشراف قریش کو خوف میں ڈال دیا (کہ کہیں سب مسلمان نہ ہو جائیں) ۔
Narrated 'Aisha: (The wife of the Prophet) I had seen my parents following Islam since I attained the age of puberty. Not a day passed but the Prophet visited us, both in the mornings and evenings. My father Abii Bakr thought of building a mosque in the courtyard of his house and he did so. He used to pray and recite the Qur'an in it. The pagan women and their children used to stand by him and look at him with surprise. Abu Bakr was a softhearted person and could not help weeping while reciting the Quran. The chiefs of the Quraish pagans became afraid of that (i.e. that their children and women might be affected by the recitation of Quran)."
