صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 501

اس امر کا بیان کہ عورت نماز پڑھنے والے کے جسم سے ناپاکی کو دور کرے

راوی: احمد بن اسحاق سرماری , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , ابواسحاق , عمرو بن میمون , عبداللہ (بن مسعود )

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السِّرَمَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الْکَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَی هَذَا الْمُرَائِي أَيُّکُمْ يَقُومُ إِلَی جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَی فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا فَيَجِيئُ بِهِ ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّی إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ کَتِفَيْهِ وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا فَضَحِکُوا حَتَّی مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ مِنْ الضَّحِکِ فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَی فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَی وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا حَتَّی أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثُمَّ سَمَّی اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعُمَارَةَ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَی يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَی الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً

احمد بن اسحاق سورماری، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، ابواسحاق، عمرو بن میمون، عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، قریش کی ایک جماعت اپنی مجلسوں میں بیٹھی ہوتی تھی کہ ان میں سے کسی نے کہا کہ کیا تم اس ریا کار کو نہیں دیکھتے؟ تم سے کوئی ہے جو فلاں قبیلہ کے (ذبح کئے ہوئے) اونٹ کے مقام پر جائے اور اس کا گوبر خون اور بچہ دان لے آئے پھر انتظار کرے کہ جب یہ شخص سجدہ میں جائے تو اسے اس کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دے، چنانچہ ان کا بڑا بدبخت (عقبہ) اٹھا اور جا کر لے آیا جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دیا، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں رہ گئے، تو وہ ہنسنے لگے، یہاں تک کہ ان میں سے ایک دوسرے پر مارے ہنسی کے گرنے لگا، اتنے میں ایک جانے والا فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا اس وقت آپ بچی تھیں، وہ دوڑتی ہوئی آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے، یہاں تک کہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کے جسم) سے ہٹا دیا اور قریش کے سامنے انہیں برا بھلا کہتی ہوئی آئیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پوری کر چکے تو فرمایا کہ اے اللہ! قریش کو ہلاک فرما (ہر ایک کے) نام لینا شروع کئے کہ اے اللہ! عمروبن ہشام کو، عتبہ بن ربیعہ کو، اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کو اور امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ بن ولید کو ہلاک فرما، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ان لوگوں کو بدر کے دن زمین میں گرا ہوا دیکھا اس کے بعد وہ گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں ڈال دئیے گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کے حق میں) فرمایا کہ اس کنویں والوں پر لعنت کی گئی ہے۔

Narrated 'Amr bin Maimuin: 'Abdullah bin Mas'ud said, "While Allah's Apostle was praying beside the Ka'ba, there were some Quraish people sitting in a gathering. One of them said, 'Don't you see this (who does deeds just to show off)? Who amongst you can go and bring the dung, blood and the abdominal contents (intestines, etc). Of the slaughtered camels of the family of so and so and then wait till he prostrates and put that in between his shoulders?' The most unfortunate amongst them ('Uqba bin Abi Mu'ait) went (and brought them) and when Allah's Apostle prostrated, he put them between his shoulders. The Prophet remained in prostration and they laughed so much so that they fell on each other. A passerby went to Fatima, who was a young girl in those days. She came running and the Prophet was still in prostration. She removed them and cursed upon the Quraish on their faces. When Allah's Apostle completed his prayer, he said, 'O Allah! Take revenge on Quraish.' He said so thrice and added, 'O Allah! take revenge on 'Amr bin Hisham, 'Utba bin Rabia, Shaiba bin Rabi'a, Al-Walid bin'Utba, Umaiya bin Khalaf, 'Uqba bin Abi Mu'ait and 'Umar a bin Al-Walid." Abdullah added, "By Allah! I saw all of them dead in the battle field on the day of Badr and they were dragged and thrown in the Qalib (a well) at Badr: Allah's Apostle then said, 'Allah's curse has descended upon the people of the Qalib (well).

یہ حدیث شیئر کریں