صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 611

کیا موذن اپنا منہ ادھر ادھر پھیرے اور کیا وہ اذان میں ادھر ادھر دیکھ سکتا ہے بلال سے منقول ہے کہ انہوں نے اپنی دوا نگلیاں اپنے دونوں کانوں میں ڈالیں اور ابن عمر اپنے کانوں میں انگلیاں نہیں دیتے تھے ابراہیم کہتے ہیں کہ بغیر وضو کے اذان دینے میں کچھ مضائقہ نہیں عطاء کا قول ہے کہ اذان کے لئے وضو ثابت ہے اور مسنون ہے اور عائشہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے تمام اوقات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے ۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , عون بن ابی جحیفہ , ابوجحیفہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَی بِلَالًا يُؤَذِّنُ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَهُنَا وَهَهُنَا بِالْأَذَانِ

محمد بن یوسف، سفیان، عون بن ابی جحیفہ، ابوجحیفہ سے روایت کرتے ہیں میں نے بلال کو اذان دنیے میں ان کو اپنا منہ اذان دیتے وقت ادھر ادھر کرتے پایا۔

Narrated 'Aun bin Abi Juhaifa: My father said, "I saw Bilal turning his face from side to side while pronouncing the Adhan for the prayer."

یہ حدیث شیئر کریں