صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 787

کپڑوں میں گرہ لگانے اور ان کے باندھنے کا بیان، اور ستر کھلنے کے خوف سے اگر کوئی شخص اپنا کپڑا لپیٹ لے

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , ابوحازم , سہل بن سعد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ کَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ عَاقِدُوا أُزْرِهِمْ مِنْ الصِّغَرِ عَلَی رِقَابِهِمْ فَقِيلَ لِلنِّسَائِ لَا تَرْفَعْنَ رُئُوسَکُنَّ حَتَّی يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا

محمد بن کثیر، سفیان، ابوحازم ، سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، اور وہ اپنے تہبندوں کو چھوٹے ہونے کے سبب سے اپنی گردنوں پر باندھے ہوئے تھے، تو عورتوں سے کہہ دیا گیا تھا کہ جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں اس وقت تک تم اپنے سر (سجدے سے) نہ اٹھانا۔

Narrated Sahl bin Sa'd: The people used to pray with the Prophet tying their Izars around their necks because of their small sizes and the women were directed that they should not raise their heads from the prostrations till the men had sat straight.

یہ حدیث شیئر کریں