نماز پڑھا چکنے کے بعد اگر کسی کو اپنی ضروریات یاد آئے، تو لوگوں کو پھاندتا ہوا چلا جائے (تو جائز ہے یا نہیں)
راوی: محمد بن عبید , عیسیٰ بن یونس , عمر بن سعید , ابن ابی ملیکہ , عقبہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُقْبَةَ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَائَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّی رِقَابَ النَّاسِ إِلَی بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَی أَنَّهُمْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ فَقَالَ ذَکَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَکَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ
محمد بن عبید، عیسیٰ بن یونس، عمر بن سعید، ابن ابی ملیکہ، عقبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نماز پڑھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلام پھیر کر عجلت کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور آدمیوں کی گردنیں پھاند کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی بیبیوں کے کسی حجرہ کی طرف تشریف لئے گئے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس سرعت سے گھبرا گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سرعت سے متعجب ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے کچھ سونا یاد آگیا تھا جو ہمارے ہاں (رکھا ہوا) تھا، میں نے اس بات کو برا سمجھا کہ وہ مجھے (خدا کی یاد سے) روکے لہٰذا میں نے اس کے تقسیم کرنے کا حکم دے دیا۔
Narrated 'Uqba: I offered the 'Asr prayer behind the Prophet at Medina. When he had finished the prayer with Taslim, he got up hurriedly and went out by crossing the rows of the people to one of the dwellings of his wives. The people got scared at his speed. The Prophet came back and found the people surprised at his haste and said to them, "I remembered a piece of gold Lying in my house and I did not like it to divert my attention from Allah's worship, so I have ordered it to be distributed (in charity)."
