صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز خوف کا بیان ۔ حدیث 910

دشمن کا پیچھا کرنے والا، یا جس کے پیچھے دشمن لگا ہواہو، اس کے اشارے سے اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا بیان، اور ولید نے کہا کہ میں اوزاعی سے حبیل بن سمط اور ان کے ساتھیوں کے سواری پر نماز پڑھنے کا تذکرہ کیا، تو کہا کہ میرے نزدیک یہی درست ہے بشرطیکہ نماز کے فوت ہونے کا خوف ہو، اور ولید نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد سے دلیل اخذ کی کہ کوئی شخص عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ میں پہنچ کر

راوی: عبداللہ بن محمد بن اسماء , جویریہ , نافع , ابن عمر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ قَالَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا لَمَّا رَجَعَ مِنْ الْأَحْزَابِ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَدْرَکَ بَعْضَهُمْ الْعَصْرُ فِي الطَّرِيقِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا نُصَلِّي حَتَّی نَأْتِيَهَا وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرَدْ مِنَّا ذَلِکَ فَذُکِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ

عبداللہ بن محمد بن اسماء، جویریہ، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگ احزاب سے واپس ہوئے تو ہم لوگوں سے فرمایا کہ کوئی عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ میں پہنچ کر، چنانچہ بعض لوگوں کے راستہ میں ہی عصر کا وقت آگیا، تو بعض نے کہا کہ ہم نماز نہیں پڑھیں گے جب تکہ کہ وہاں (بنی قریظہ) تک نہ جائیں، اور بعض نے کہا کہ ہم تو نماز پڑھیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقصد یہ نہ تھا کہ ہم قضا کریں جب اس کا ذکر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی کو ملامت نہ کی۔

یہ حدیث شیئر کریں