صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 913

عید کے دن ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلنے کا بیان

راوی: احمد , ابن وہب , عمرو , محمد بن عبدالرحمن اسدی , عروہ بن زبیر عائشہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَی قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَسَدِيَّ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَائِ بُعَاثَ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ وَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ فَانْتَهَرَنِي وَقَالَ مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَکَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَائَهُ خَدِّي عَلَی خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ دُونَکُمْ يَا بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبِي

احمد، ابن وہب، عمرو، محمد بن عبدالرحمن اسدی، عروہ بن زبیر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ میرے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں جنگ بعاث کے متعلق گیت گا رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور اپنا منہ پھیر لیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو مجھے ڈانٹا اور کہا کہ یہ شیطانی باجہ، اور وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ چھوڑ دو، جب وہ (ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) دوسری طرف متوجہ ہوئے تو میں نے ان دونوں لونڈیوں کو اشارہ کیا (چلے جانے کا) تو وہ چلی گئیں، اور عید کے دن حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیلتے تھے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو تماشہ دیکھنا چاہتی ہے؟ تو میں نے کہا ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا۔ میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دوش پر تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے بنی ارفدہ! تماشہ دکھاؤ، یہاں تک کہ جب میں اکتا گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا "بس"؟ تو میں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو چلی جاؤ۔

Narrated Aisha: Allah's Apostle (p.b.u.h) came to my house while two girls were singing beside me the songs of Buath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, the Khazraj and the Aus, before Islam). The Prophet (p.b.u.h) lay down and turned his face to the other side. Then Abu Bakr came and spoke to me harshly saying, "Musical instruments of Satan near the Prophet (p.b.u.h)?" Allah's Apostle (p.b.u.h) turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I signalled to those girls to go out and they left. It was the day of 'Id, and the Black people were playing with shields and spears; so either I requested the Prophet (p.b.u.h) or he asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then the Prophet (p.b.u.h) made me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on! O Bani Arfida," till I got tired. The Prophet (p.b.u.h) asked me, "Are you satisfied (Is that sufficient for you)?" I replied in the affirmative and he told me to leave.

یہ حدیث شیئر کریں