صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 924

عید کی نماز کیلئے پیدل، اور سوار ہو کر جانے کا بیان، اور بغیر اذان واقامت کے نماز کا بیان

راوی: جابر بن عبداللہ

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ بَعْدُ فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَهُنَّ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی يَدِ بِلَالٍ وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ يُلْقِي فِيهِ النِّسَائُ صَدَقَةً قُلْتُ لِعَطَائٍ أَتَرَی حَقًّا عَلَی الْإِمَامِ الْآنَ أَنْ يَأْتِيَ النِّسَائَ فَيُذَکِّرَهُنَّ حِينَ يَفْرُغُ قَالَ إِنَّ ذَلِکَ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ وَمَا لَهُمْ أَنْ لَا يَفْعَلُوا

اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے نماز پڑھی پھر بعد میں لوگوں کے سامنے خطبہ دیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو عورتوں کے پاس آئے، اور انہیں نصیحت کی اس حال میں کہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تکیہ کئے ہوئے تھے، اور بلال اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے، عورتیں اس میں صدقات ڈال رہی تھیں، میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امام کیلئے واجب سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں نصیحت کرے، جب وہ نماز سے فارغ ہوجائے؟ انہوں نے جواب دیا کہ بلاشبہ یہ ان کے ذمہ واجب ہے اور انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایسا نہیں کرتے۔

'At a' said, "I heard Jabir bin 'Abdullah saying, 'The Prophet stood up and started with the prayer, and after it he delivered the Khutba. When the Prophet of Allah (p.b.u.h) finished (the Khutba), he went to the women and preached to them, while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading his garment and the ladies were putting alms in it.' “I said to Ata, "Do you think it incumbent upon an Imam to go to the women and preach to them after finishing the prayer and Khutba?" 'Ata' said, "No doubt it is incumbent on Imams to do so, and why should they not do so?"

یہ حدیث شیئر کریں