صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ عیدین کا بیان ۔ حدیث 950

جب عید کی نماز فوت ہوجائے تو دو رکعتیں پڑھ لے، عورتیں بھی اور جو لوگ گھروں میں اور گاؤں میں ہوں ایسا ہی کریں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے مسلمانوں یہ ہماری عید کا دن ہے، اور انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے غلام ابن ابی عتبہ کو زاویہ میں حکم دیا تو انہوں نے ان کے گھروالوں اور بیٹوں کو جمع کیا اور شہر والوں کی نماز اور تکبیر کی طرح نماز پڑھی اور عکرمہ نے کہا کہ دیہات کے لوگ عید میں جمع ہوں اور دو رکعت نماز پڑھیں، جس طرح امام کرتا ہے اور عطا نے کہا کہ جب اس کی عید کی نماز فوت ہوجائے تو دو رکعتیں پڑھ لے۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَی تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَکْرٍ فَکَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْکَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًی وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنْ الْأَمْنِ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئے اور ان کے پاس ایام منیٰ میں دو لڑکیاں تھیں جو دف بجا کر گا رہی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بدن پر کپڑا ڈھانپے ہوئے تھے، تو ابوبکر نے ان دونوں کو ڈانٹا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور فرمایا کہ اے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ان دونوں کو چھوڑ دو اس لئے کہ یہ عید کے دن ہیں، اور یہ دن منیٰ کے ہیں اور حصرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے چھپا رہے ہیں اور میں حبشیوں کی طرف دیکھ رہی ہوں کہ وہ مسجد میں کھیل رہے ہیں ان کو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو، اے بنی ارفدہ تم اطمینان سے کھیلو۔

Narrated 'Urwa on the authority of 'Aisha: On the days of Mina, (11th, 12th, and 13th of Dhul-Hijjah) Abu Bakr came to her while two young girls were beating the tambourine and the Prophet was lying covered with his clothes. Abu Bakr scolded them and the Prophet uncovered his face and said to Abu Bakr, "Leave them, for these days are the days of 'Id and the days of Mina." 'Aisha further said, "Once the Prophet was screening me and I was watching the display of black slaves in the Mosque and ('Umar) scolded them. The Prophet said, 'Leave them. O Bani Arfida! (Carry on), you are safe (protected)'."

یہ حدیث شیئر کریں