صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1275

قصہ جنگ احد فرمایا اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران میں کہ اے ہمارے رسول یاد کیجیے جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی لڑائی کی جگہ بیٹھنے لگے اور اللہ سننے والا اور جاننے والاہے پھر دوسری جگہ اسی سورت میں فرمایا کہ مت سست ہو اور مت غمگین ہو تم ہی غالب رہو گے اگر ایمان والے ہو اگر تم زخمی ہوئے تو ان کو بھی زخم لگے ہیں اور یہ توزمانہ کی الٹ پھیر ہے جو ہم باری باری لوگوں پر لاتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالی مومنوں کو ممتاز کردے اور تم میں سے بعض کو درجہ شہادت دے اور اللہ تعالی ظالموں کودوست نہیں رکھتا اور اللہ تعالی ایمانداروں کوصاف ستھرا کرے گا اور کافروں کو مٹا دے گا کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ نہیں بتایا کہ تم میں کون لڑنے والے اور کون صبر کرنے والے ہیں اور تم تو اس فتح سے پہلے موت کی آرزو کرتے تھے اب تو موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا پھر دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب کہ تم اللہ تعالی کے حکم سے ان کو مارتے تھے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور اپنی سہولت کی چیزیں دیکھ لینے کے بعد تم نے نافرمانی کی بعض تم میں سے دنیا کو چاہتے تھے اور بعض آخرت کو چاہتے تھے پھر تم کو ان سے ہٹا دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے اور وہ تم کو معاف کرچکا ہے کیونکہ اللہ ایمان والوں پر مہربان ہے جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے گئے یعنی شہید ہوئے ان کو مردہ مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں آخر آیت تک۔

راوی: ابو الولید , شعبہ , عدی بن ثابت , عبداللہ بن یزید , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أُحُدٍ رَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ خَرَجَ مَعَهُ وَکَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ فِرْقَةً تَقُولُ نُقَاتِلُهُمْ وَفِرْقَةً تَقُولُ لَا نُقَاتِلُهُمْ فَنَزَلَتْ فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْکَسَهُمْ بِمَا کَسَبُوا وَقَالَ إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الذُّنُوبَ کَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ

ابو الولید، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احد کی لڑائی کے لئے نکلے تو کچھ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے واپس لوٹ گئے صحابہ کرام میں ان کے متعلق دو گروہ ہو گئے ایک گروہ کا خیال تھا کہ ان کو قتل کرنا چاہئے دوسرے گروہ نے کہا نہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے اس وقت اللہ تعالیٰ نے سورت النساء کی یہ آیت نازل فرمائی (ترجمه) مسلمانو! تم کو کیا ہوگیا ہے که تم منافقوں کے بارے میں دو گروه ہوگئے ہو حالانکه الله تعالیٰ نے ان کے اعمال کی وجه سے ان کو کفر کی طرف لوٹا دیا ہے رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا که مدینه طیبه ہے وه گناه گاروں کو اس طرح نکال کر پھینک دیتا ہے جیسے بھٹی چاندی کا میل نکال دیتی ہے ۔

Narrated Zaid bin Thabit:
When the Prophet set out for (the battle of) Uhud, some of those who had gone out with him, returned. The companions of the Prophet were divided into two groups. One group said, "We will fight them (i.e. the enemy)," and the other group said, "We will not fight them." So there came the Divine Revelation:– '(O Muslims!) Then what is the matter within you that you are divided. Into two parties about the hypocrites? Allah has cast them back (to disbelief) Because of what they have earned.' (4.88) On that, the Prophet said, "That is Taiba (i.e. the city of Medina) which clears one from one's sins as the fire expels the impurities of silver."

یہ حدیث شیئر کریں