قصہ افک یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگانے کا بیان افک کا لفظ نجس اور نجس کی طرح ہے اور کہتے ہیں اس کو افکھم۔
راوی: موسیٰ بن اسمعیل , ابوعوانہ , حصین بن عبدالرحمن , ابووائل , مسروق بن اجدع
حَدَّثَنَا موسي بن اسماعيل قال حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ بَيْنَا أَنَا قَاعِدَةٌ أَنَا وَعَائِشَةُ إِذْ وَلَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَتْ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ فَقَالَتْ أُمُّ رُومَانَ وَمَا ذَاکَ قَالَتْ ابْنِي فِيمَنْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ قَالَتْ وَمَا ذَاکَ قَالَتْ کَذَا وَکَذَا قَالَتْ عَائِشَةُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ وَأَبُو بَکْرٍ قَالَتْ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّی بِنَافِضٍ فَطَرَحْتُ عَلَيْهَا ثِيَابَهَا فَغَطَّيْتُهَا فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَتْهَا الْحُمَّی بِنَافِضٍ قَالَ فَلَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَعَدَتْ عَائِشَةُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ قُلْتُ لَا تَعْذِرُونِي مَثَلِي وَمَثَلُکُمْ کَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَی مَا تَصِفُونَ قَالَتْ وَانْصَرَفَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عُذْرَهَا قَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ وَلَا بِحَمْدِکَ
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، حصین بن عبدالرحمن، ابووائل، مسروق بن اجدع سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ سے ام رومان رضی اللہ تعالیٰ عنہا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ نے کہا کہ میں اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دونوں بیٹھی ہوئی تھیں کہ اتنے میں ایک انصار یہ عورت آئی اس کا نام مجھے معلوم نہیں وہ کہنے لگی اللہ فلاں فلاں فلاں کو تباہ کرے میں نے پوچھا ایسا کیوں کہتی ہو کہنے لگی۔ میرا بیٹا بھی اس بات میں شریک ہے تہمت لگانے والوں میں ام رومان نے کہا وہ کون سی بات ہے۔ تو پھر اس نے تہمت کا واقعہ بیان کیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اطلاع ہوگئی ہے؟ اس نے کہا ہاں ! پھر پوچھا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو؟ کہا ہاں بس یہ سنتے ہیں عائشہ بیہوش ہو کر گر پڑیں ہوش آیا تو بخار لرزے کے ساتھ موجود تھا میں نے کپڑے اڑھا دیئے اور جسم کو چھپا دیا اس کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ کیا ہوا؟ میں نے جواب میں کہا کہ ان کو لرزے سے بخارا آ گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا معلوم ہوتا ہے کہ شاید اس طوفان یعنی تہمت کی بات کا علم ہوگیا ہے! میں نے عرض کیا جی ہاں پھر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اٹھ کر بیٹھیں اور قسم کھا کر کہنے لگیں کہ اگر میں اپنی بے گناہی بیان کروں تو بھی تم کو یقین نہیں آئے گا اب تو میرا اور تمہارا حال ایسا ہے جیسا یعقوب اور ان کے بیٹوں کا تھا یعقوب نے صبر کیا اور کہا اللہ سے میں تمہاری بنائی ہوئی پر مدد طلب کرتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات سن کر خاموش چلے گئے آخر اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی پاک دامنی ظاہر فرمائی اور وہ کہنے لگیں میں اللہ کے سوا کسی کا شکریہ ادا نہیں کرتی۔
Narrated Masruq bin Al-Aida:
Um Ruman, the mother of 'Aisha said that while 'Aisha and she were sitting, an Ansari woman came and said, "May Allah harm such and-such a person!" Um Ruman said to her, What is the matter?" She replied, "My son was amongst those who talked of the story (of the Slander)." Um Ruman said, "What is that?" She said, "So-and-so…." and narrated the whole story. On that 'Aisha said, "Did Allah's Apostle hear about that?" She replies, "yes." 'Aisha further said, "And Abu Bakr too?" She replied, "Yes." On that, 'Aisha fell down fainting, and when she came to her senses, she had got fever with rigors. I put her clothes over her and covered her. The Prophet came and asked, "What is wrong with this (lady)?" Um Ruman replied, "O Allah's Apostle! She (i.e. 'Aisha) has got temperature with rigors." He said, "Perhaps it is because of the story that has been talked about?" She said, "Yes." 'Aisha sat up and said, "By Allah, if I took an oath (that I am innocent), you would not believe me, and if I said (that I am not innocent), you would not excuse me. My and your example is like that of Jacob and his sons (as Jacob said ): 'It is Allah (Alone) Whose Help can be sought against that you assert.' Um Ruman said, "The Prophet then went out saying nothing. Then Allah declared her innocence. On that, 'Aisha said (to the Prophet), "I thank Allah only; thank neither anybody else nor you."
