غزوہ طائف کا بیان جو بقول موسیٰ بن عقبہ شوال سن ۸ھ میں ہوا۔
راوی: محمد بن علاء , ابواسامہ , برید بن عبداللہ , ابوبردہ , ابوموسیٰ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَازِلٌ بِالْجِعْرَانَةِ بَيْنَ مَکَّةَ وَالْمَدِينَةِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ أَلَا تُنْجِزُ لِي مَا وَعَدْتَنِي فَقَالَ لَهُ أَبْشِرْ فَقَالَ قَدْ أَکْثَرْتَ عَلَيَّ مِنْ أَبْشِرْ فَأَقْبَلَ عَلَی أَبِي مُوسَی وَبِلَالٍ کَهَيْئَةِ الْغَضْبَانِ فَقَالَ رَدَّ الْبُشْرَی فَاقْبَلَا أَنْتُمَا قَالَا قَبِلْنَا ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ فِيهِ مَائٌ فَغَسَلَ يَدَيْهِ وَوَجْهَهُ فِيهِ وَمَجَّ فِيهِ ثُمَّ قَالَ اشْرَبَا مِنْهُ وَأَفْرِغَا عَلَی وُجُوهِکُمَا وَنُحُورِکُمَا وَأَبْشِرَا فَأَخَذَا الْقَدَحَ فَفَعَلَا فَنَادَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مِنْ وَرَائِ السِّتْرِ أَنْ أَفْضِلَا لِأُمِّکُمَا فَأَفْضَلَا لَهَا مِنْهُ طَائِفَةً
محمد بن علاء، ابواسامہ، برید بن عبداللہ، ابوبردہ، ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ اور مدینہ کے درمیان (مقام) جعرانہ میں فروکش ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے کیا ہوا وعدہ پورا نہ فرمائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ثواب عظیم کی) بشارت حاصل کر اس نے کہا آپ بارہا بشارت بشارت فرما چکے ہیں (میں اس کا کیا کروں) تو آپ نے غضبناک صورت میں ابوموسیٰ اور بلال کی جانب متوجہ ہو کر فرمایا کہ اس نے تو بشارت کو قبول نہ کیا لہذا تم اسے قبول کرو انہوں نے کہا ہم نے قبول کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اپنے ہاتھ اور منہ دھو کر اس میں کلی کی پھر ان دونوں سے فرمایا کہ اس سے پیو اور اپنے چہروں اور سینوں پر چھڑک لو اور بشارت حاصل کرو انہوں نے پیالہ لے لیا اور ایسا ہی کیا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پردہ کے پیچھے سے پکار کر کہا کہ اپنی ماں کے (یعنی میرے) لئے بھی کچھ چھوڑ دینا تو انہوں نے ان کے لئے بھی ایک حصہ چھوڑ دیا۔
Narrated Abu Burda:
Abu Musa said, "I was with the Prophet when he was encamping at Al-Jarana (a place) between Mecca and Medina and Bilal was with him. A bedouin came to the Prophet and said, "Won't you fulfill what you have promised me?" The Prophet said, 'Rejoice (at what I will do for you).' The bedouin said, "(You have said to me) rejoice too often." Then the Prophet turned to me (i.e. Abu Musa) and Bilal in an angry mood and said, 'The bedouin has refused the good tidings, so you both accept them.' Bilal and I said, 'We accept them.' Then the Prophet asked for a drinking bowl containing water and washed his hands and face in it, and then took a mouthful of water and threw it therein saying (to us), "Drink (some of) it and pour (some) over your faces and chests and be happy at the good tidings." So they both took the drinking bowl and did as instructed. Um Salama called from behind a screen, "Keep something (of the water for your mother." So they left some of it for her.
