صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1541

علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی حجۃ الوداع سے پہلے یمن کی طرف روانگی کا بیان

راوی: قتیبہ , عبدالواحد , عمارہ بن قینقاع بن شبرمہ , عبدالرحمن بن ابی نعیم , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ وَأَقْرَعَ بْنِ حابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ کُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلَائِ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَائِ يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَائِ صَبَاحًا وَمَسَائً قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ نَاشِزُ الْجَبْهَةِ کَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ مُشَمَّرُ الْإِزَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ قَالَ وَيْلَکَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ قَالَ ثُمَّ وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ لَا لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ يُصَلِّي فَقَالَ خَالِدٌ وَکَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ عَنْ قُلُوبِ النَّاسِ وَلَا أَشُقَّ بُطُونَهُمْ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُقَفٍّ فَقَالَ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ کِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ وَأَظُنُّهُ قَالَ لَئِنْ أَدْرَکْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ

قتیبہ، عبدالواحد، عمارہ بن قینقاع بن شبرمہ، عبدالرحمن بن ابی نعیم، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے رنگے ہوئے چمڑے کے تھیلے میں تھوڑا سا سونا بھیجا جس کی مٹی اس سونے سے جدا نہیں کی گئی (کہ تازہ کان سے نکلا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ یا عامر بن طفیل رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان تقسیم کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے ایک آدمی نے کہا کہ ہم اس کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں مجھ پر اطمینان نہیں ہے؟ حالانکہ میں آسمان والے کا امین ہوں۔ میرے پاس صبح و شام آسمان والے کی خبریں آتی ہیں تو ایک آدمی دھنسی ہوئی آنکھوں والا رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی اونچی پیشانی گھنی داڑھی منڈا ہوا سر تہ بند اٹھائے ہوئے تھا۔ کھڑا ہو کر بولا یا رسول اللہ! اللہ سے ڈر! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ہلاک ہو، کیا میں تمام روئے زمین پر اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں؟ پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ مار دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ممکن ہے وہ نماز پڑھتا ہو (یعنی ظاہری اسلام سے وہ مستحق قتل نہیں رہا) خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اور بہت سے ایسے نمازی ہیں جو زبان سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتیں (یعنی منافق ہوتے ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو کریدنے اور ان کے پیٹوں کو چاک کر (کے بالمعنی حالات معلوم) کرنے کا حکم نہیں ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اس کی طرف دیکھ کر فرمایا اس شخص کی نسل سے وہ قوم پیدا ہوگی جو کتاب اللہ کو مزے سے پڑھے گی حالانکہ وہ ان کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے پاس نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ بھی فرمایا کہ اگر میں اس قوم کے زمانہ میں ہوتا تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کردیتا۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
'Ali bin Abi Talib sent a piece of gold not yet taken out of its ore, in a tanned leather container to Allah's Apostle . Allah's Apostle distributed that amongst four Persons: 'Uyaina bin Badr, Aqra bin Habis, Zaid Al-Khail and the fourth was either Alqama or Amir bin At Tufail. On that, one of his companions said, "We are more deserving of this (gold) than these (persons)." When that news reached the Prophet , he said, "Don't you trust me though I am the truth worthy man of the One in the Heavens, and I receive the news of Heaven (i.e. Divine Inspiration) both in the morning and in the evening?" There got up a man with sunken eyes, raised cheek bones, raised forehead, a thick beard, a shaven head and a waist sheet that was tucked up and he said, "O Allah's Apostle! Be afraid of Allah." The Prophet said, "Woe to you! Am I not of all the people of the earth the most entitled to fear Allah?" Then that man went away. Khalid bin Al-Wahd said, "O Allah's Apostle! Shall I chop his neck off?" The Prophet said, "No, for he may offer prayers." Khalid said, "Numerous are those who offer prayers and say by their tongues (i.e. mouths) what is not in their hearts." Allah's Apostle said, "I have not been ordered (by Allah) to search the hearts of the people or cut open their bellies." Then the Prophet looked at him (i.e. that man) while the latter was going away and said, "From the offspring of this (man there will come out (people) who will recite the Qur'an continuously and elegantly but it will not exceed their throats. (They will neither understand it nor act upon it). They would go out of the religion (i.e. Islam) as an arrow goes through a game's body." I think he also said, "If I should be present at their time I would kill them as the nations a Thamud were killed."

یہ حدیث شیئر کریں