صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1561

وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے قصہ کا بیان

راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , سعید بن ابوسیعد , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي خَيْرٌ يَا مُحَمَّدُ إِنْ تَقْتُلْنِي تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتُرِکَ حَتَّی کَانَ الْغَدُ ثُمَّ قَالَ لَهُ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ قَالَ مَا قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ فَتَرَکَهُ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَقَالَ مَا عِنْدَکَ يَا ثُمَامَةُ فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَکَ فَقَالَ أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ فَانْطَلَقَ إِلَی نَجْلٍ قَرِيبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا کَانَ عَلَی الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِکَ فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُکَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِکَ فَأَصْبَحَ دِينُکَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيَّ وَاللَّهِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ وَإِنَّ خَيْلَکَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَی فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ صَبَوْتَ قَالَ لَا وَلَکِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيکُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّی يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عبداللہ بن یوسف، لیث، سعید بن ابوسیعد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف کچھ سواروں کو بھیجا وہ بنی حنیفہ کے آدمی ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے اور مسجد نبوی کے ایک ستون کے ساتھ اسے باندھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ثمامہ! کیا خیال ہے؟ اس نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرا خیال بہتر ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قتل کردیں گے تو ایک خونی کو قتل کریں گے اور اگر احسان کریں گے تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال چاہتے ہیں تو جتنا دل چاہے مانگ لیجئے حتیٰ کہ دوسرا دن ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا خیال ہے؟ اے ثمامہ! اس نے کہا میرا وہی خیال ہے جو میں آپ سے کہہ چکا کہ اگر آپ احسان کریں گے تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے آپ نے اسے (اسی حال پر) چھوڑ دیا حتیٰ کہ تیسرا دن ہوا پھر آپ نے پوچھا کیا خیال ہے اے ثمامہ؟ اس نے کہا میرا وہی خیال ہے جو میں آپ سے کہہ چکا، آپ نے فرمایا ثمامہ کو رہا کردو چنانچہ ثمامہ نے مسجد کے قریب ایک باغ میں جا کر غسل کیا پھر مسجد میں آکر کہا (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ) اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! روئے زمین پر آپ سے زیادہ بغض مجھے کسی سے نہ تھا مگر اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب مجھے روئے زمین پر کوئی نہیں واللہ آپ کے دین سے زیادہ دشمنی مجھے کسی دین سے نہیں تھی مگر اب آپ کے دین سے زیادہ محبت مجھے کسی دین سے نہیں اللہ کی قسم! آپ کے شہر سے زیادہ ناپسند مجھے کوئی شہر نہیں تھا مگر اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر سے زیادہ پسندیدہ کوئی شہر نہیں آپ کے سواروں نے مجھے اس وقت پکڑا جب میں عمرہ کے ارادہ سے جا رہا تھا اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے بشارت دی اور اسے عمرہ کرنے کا حکم دیا جب وہ مکہ آیا تو اس سے کسی نے کہا تو بے دین ہوگیا ہے انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہوا ہوں اور اللہ کی قسم! تمہارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت کے بغیر یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی نہیں پہنچ سکتا۔

Narrated Abu Huraira:
The Prophet sent some cavalry towards Najd and they brought a man from the tribe of Banu Hanifa who was called Thumama bin Uthal. They fastened him to one of the pillars of the Mosque. The Prophet went to him and said, "What have you got, O Thumama?" He replied," I have got a good thought, O Muhammad! If you should kill me, you would kill a person who has already killed somebody, and if you should set me free, you would do a favor to one who is grateful, and if you want property, then ask me whatever wealth you want." He was left till the next day when the Prophet said to him, "What have you got, Thumama? He said, "What I told you, i.e. if you set me free, you would do a favor to one who is grateful." The Prophet left him till the day after, when he said, "What have you got, O Thumama?" He said, "I have got what I told you. "On that the Prophet said, "Release Thumama." So he (i.e. Thumama) went to a garden of date-palm trees near to the Mosque, took a bath and then entered the Mosque and said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and also testify that Muhammad is His Apostle! By Allah, O Muhammad! There was no face on the surface of the earth most disliked by me than yours, but now your face has become the most beloved face to me. By Allah, there was no religion most disliked by me than yours, but now it is the most beloved religion to me. By Allah, there was no town most disliked by me than your town, but now it is the most beloved town to me. Your cavalry arrested me (at the time) when I was intending to perform the 'Umra. And now what do you think?" The Prophet gave him good tidings (congratulated him) and ordered him to perform the 'Umra. So when he came to Mecca, someone said to him, "You have become a Sabian?" Thumama replied, "No! By Allah, I have embraced Islam with Muhammad, Apostle of Allah. No, by Allah! Not a single grain of wheat will come to you from Jamaica unless the Prophet gives his permission."

یہ حدیث شیئر کریں