صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ غزوات کا بیان ۔ حدیث 1566

(نصاریٰ) اہل نجران کا قصہ بیان

راوی: عباس بن حسین , یحیی بن آدم , اسرائیل , ابواسحاق , صلہ بن زفر , حذیفہ

حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْحُسَيْنِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ جَائَ الْعَاقِبُ وَالسَّيِّدُ صَاحِبَا نَجْرَانَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدَانِ أَنْ يُلَاعِنَاهُ قَالَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ لَا تَفْعَلْ فَوَاللَّهِ لَئِنْ کَانَ نَبِيًّا فَلَاعَنَّا لَا نُفْلِحُ نَحْنُ وَلَا عَقِبُنَا مِنْ بَعْدِنَا قَالَا إِنَّا نُعْطِيکَ مَا سَأَلْتَنَا وَابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا وَلَا تَبْعَثْ مَعَنَا إِلَّا أَمِينًا فَقَالَ لَأَبْعَثَنَّ مَعَکُمْ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ فَاسْتَشْرَفَ لَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قُمْ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَلَمَّا قَامَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الْأُمَّةِ

عباس بن حسین، یحیی بن آدم، اسرائیل، ابواسحاق، صلہ بن زفر، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ عاقب اور سید نجران کے دو سردار آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مباہلہ کرنے آئے (مباہلہ یہ ہے کہ دونوں فریق اپنے اپنے اہل و عیال کو لے کر جنگل میں جا کر اللہ سے دعا کریں کہ جو ہم میں سے کاذب ہو اس پر عذاب نازل فرما) تو ایک نے اپنے ساتھی سے کہا مباہلہ مت کرنا اللہ کی قسم! اگر وہ نبی ہوا اور ہم نے مباہلہ کیا تو ہم اور ہمارے بعد ہماری اولاد کبھی فلاح نہیں پا سکتے، تو ان دونوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے جو طلب فرمائیں ہم اسے ادا کرتے رہیں گے اور ہمارے ساتھ ایک امین آدمی کو بھیج دیجئے خائن کو نہ بھیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ایسے امین کو بھیجوں گا جو پکا اور سچا امین ہے، اصحاب رسول منتظر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوعبیدہ بن جراح تم کھڑے ہو جاؤ جب وہ کھڑے ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اس امت کے امین ہیں۔

Narrated Hudhaifa:
Al-'Aqib and Saiyid, the rulers of Najran, came to Allah's Apostle with the intention of doing Lian one of them said to the other, "Do not do (this Lian) for, by Allah, if he is a Prophet and we do this Lian, neither we, nor our offspring after us will be successful." Then both of them said (to the Prophet ), "We will give what you should ask but you should send a trustworthy man with us, and do not send any person with us but an honest one." The Prophet said, "I will send an honest man who Is really trustworthy." Then every one of the companions of Allah's Apostle wished to be that one. Then the Prophet said, "Get up, O Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah." When he got up, Allah's Apostle said, "This is the Trustworthy man of this (Muslim) nation."

یہ حدیث شیئر کریں