صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1678

اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ اے ایمان والو! تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے مقتولین کے بارے میں آزاد کے بدلے آزاد عذاب الیم تک عفی کے معنی ہیں ترک یعنی معاف کیا گیا۔

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو , مجاہد , ابن عباس

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَکُنْ فِيهِمْ الدِّيَةُ فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَی لِهَذِهِ الْأُمَّةِ کُتِبَ عَلَيْکُمْ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَی الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَی بِالْأُنْثَی فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْئٌ فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَائٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ يَتَّبِعُ بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤَدِّي بِإِحْسَانٍ ذَلِکَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَرَحْمَةٌ مِمَّا کُتِبَ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَمَنْ اعْتَدَی بَعْدَ ذَلِکَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ قَتَلَ بَعْدَ قَبُولِ الدِّيَةِ

حمیدی، سفیان، عمرو ، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسرئیل میں صرف قصاص کا قانون تھا مگر دیت کا رواج نہیں تھا، امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ نے اپنی مہربانی سے دیت کا حکم نازل فرمایا لہذا جو کسی کو قتل کر ڈالے اس پر قصاص واجب ہے جان کے بدلے جان، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، عورت کے بدلے عورت، اور اگر دیت ادا کرنے کا خیال ہو تو مقتول کے وارثوں کو چاہئے کہ باہمی طور پر مقرر کرکے قبول کرلیں اور قاتل کو اچھی طرح دیت ادا کرنا چاہئے کہ یہ دیت کا حکم اللہ تعالیٰ کی ایک مہربانی اور تخفیف ہے اگلے لوگوں پر قصاص کا حکم تھا اور تم کو دیت کی بھی رعایت دی گئی ہے لہذا اس کے بعد بھی اگر کوئی زیادتی کرے گا تو اس کے لئے درد ناک عذاب ہے (یعنی قبول دیت کے بعد قتل) ۔

Narrated Ibn Abbas:
The law of Qisas (i.e. equality in punishment) was prescribed for the children of Israel, but the Diya (i.e. blood money was not ordained for them). So Allah said to this Nation (i.e. Muslims):
"O you who believe! The law of Al-Qisas (i.e. equality in punishment) is prescribed for you in cases of murder: The free for the free, the slave for the slave, and the female for the female. But if the relatives (or one of them) of the killed (person) forgive their brother (i.e. the killers something of Qisas (i.e. not to kill the killer by accepting blood money in the case of intentional murder)—-then the relatives (of the killed person) should demand blood-money in a reasonable manner and the killer must pay with handsome gratitude. This is an allevitation and a Mercy from your Lord, (in comparison to what was prescribed for the nations before you).
So after this, whoever transgresses the limits (i.e. to kill the killer after taking the blood-money) shall have a painful torment." (2.178)

یہ حدیث شیئر کریں