صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1680

اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ اے ایمان والو! تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے مقتولین کے بارے میں آزاد کے بدلے آزاد عذاب الیم تک عفی کے معنی ہیں ترک یعنی معاف کیا گیا۔

راوی: عبداللہ بن منیر , عبداللہ بن بکر سہمی , حمید , انس

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَکْرٍ السَّهْمِيَّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ الرُّبَيِّعَ عَمَّتَهُ کَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ فَطَلَبُوا إِلَيْهَا الْعَفْوَ فَأَبَوْا فَعَرَضُوا الْأَرْشَ فَأَبَوْا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَوْا إِلَّا الْقِصَاصَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُکْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِيَّتُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضِيَ الْقَوْمُ فَعَفَوْا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ

عبداللہ بن منیر، عبداللہ بن بکرسہمی، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک عورت کا دانت توڑ دیا جو سامنے کا تھا، ربیع کے رشتہ داروں نے معافی کی کوشش کی مگر عورت کے رشتہ داروں نے معاف نہیں کیا آخر معاملہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور قصاص کیا مطالبہ ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم جاری کردیا ربیع کے بھائی انس بن نضر نے کہا، یا رسول اللہ! کیا واقعی ربیع کا دانت توڑ دیا جائے گا، میں اس اللہ کی قسم! کھا کر کہتا ہوں کہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا نبی بنا کر مبعوث فرمایا ہے ربیع کا دانت نہ توڑا جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انس! اللہ کی کتاب قصاص کا حکم دیتی ہے اس کے بعد یہ ہوا کہ عورت کے رشتہ دار معاف کرنے پر راضی ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اگر اللہ کی قسم کھائیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔

Narrated Anas:
That his aunt, Ar-Rubai' broke an incisor tooth of a girl. My aunt's family requested the girl's relatives for forgiveness but they refused; then they proposed a compensation, but they refused. Then they went to Allah's Apostle and refused everything except Al-Qisas (i.e. equality in punishment). So Allah's Apostle passed the judgment of Al-Qisas (i.e. equality of punishment). Anas bin Al-Nadr said, "O Allah's Apostle! Will the incisor tooth of Ar-Rubai be broken? No, by Him Who sent you with the Truth, her incisor tooth will not be broken." Allah's Apostle said, "O Anas! The prescribed law of Allah is equality in punishment (i.e. Al-Qisas.)" Thereupon those people became satisfied and forgave her. Then Allah's Apostle said, "Among Allah's Worshippers there are some who, if they took Allah's Oath (for something), Allah fulfill their oaths."

یہ حدیث شیئر کریں