صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں کا بیان ۔ حدیث 17

تہائی مال کی وصیت کا بیان اور حسن بصری نے فرمایا ذمی کو بھی تہائی مال سے زیادہ وصیت جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، ذمیوں کے درمیان بھی اس کے موافق فیصلہ کرو، جو اللہ نے نازل فرمایا ہے، معاملات کا اندرونی فیصلہ بھی اللہ کے نازل کردہ حکم کے موافق کرو۔

راوی: محمد بن ابراہیم , زکریا , عدی , مروان , ہاشم بن ہاشم , عامر بن سعد

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَرِضْتُ فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ لَا يَرُدَّنِي عَلَی عَقِبِي قَالَ لَعَلَّ اللَّهَ يَرْفَعُکَ وَيَنْفَعُ بِکَ نَاسًا قُلْتُ أُرِيدُ أَنْ أُوصِيَ وَإِنَّمَا لِي ابْنَةٌ قُلْتُ أُوصِي بِالنِّصْفِ قَالَ النِّصْفُ کَثِيرٌ قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ قَالَ فَأَوْصَی النَّاسُ بِالثُّلُثِ وَجَازَ ذَلِکَ لَهُمْ

محمد بن عبدالرحیم، زکریا، عدی، مروان، ہاشم بن ہاشم، عامر بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں کہا میں ایک مرتبہ بیمار ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کیلئے تشریف لائے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے دعا فرمائیے، وہ مجھے ایڑیوں کے بل نہ لوٹا دے (یعنی مکہ میں جہاں سے میں ہجرت کر چکا ہوں، مجھے موت نہ دے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گھبراؤ نہیں، تمہیں وہاں موت نہیں آئے گی، امید ہے کہ اللہ تمہیں بلند مرتبہ کردے گا تم سے کچھ لوگوں کو نفع پہنچے گا میں نے عرض کیا میں چاہتا ہوں کہ وصیت کروں۔ اور مری صرف ایک ہی بیٹی ہے، کیا میں نصف کی وصیت کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نصف بہت ہے، میں نے کہا تو تہائی مال کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تہائی کا مضائقہ نہیں اور تہائی بھی بہت ہے، پس لوگوں نے تہائی کی وصیت کرنی شروع کی، اور یہ ان کیلئے جائز ہوگیا۔

Narrated Sad:
I fell sick and the Prophet paid me a visit. I said to him, "O Allah's Apostle! I invoke Allah that He may not let me expire in the land whence I migrated (i.e. Mecca)." He said, "May Allah give you health and let the people benefit by you." I said, "I want to will my property, and I have only one daughter and I want to will half of my property (to be given in charity)." He said," Half is too much." I said, "Then I will one third." He said, "One-third, yet even one-third is too much." (The narrator added, "So the people started to will one third of their property and that was Permitted for them.")

یہ حدیث شیئر کریں