صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1759

ارشاد باری تعالیٰ کہ تمہارے لئے حلال نہیں ہے کہ عورتوں کے زبردستی وارث بن جاؤ الآیۃ ابن عباس کہتے ہیں لا تعضلوھن کے معنی ہیں ان پر جبرو قہرمت کرو حوبا کے معنی گناہ کے ہیں تعولوا کے معنی ایک طرف جھک جانا اور نحلہ کے معنی مہر کے ہیں ۔

راوی: محمد بن مقاتل , اسباط بن محمد , شیبانی , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ الشَّيْبَانِيُّ وَذَکَرَهُ أَبُو الْحَسَنِ السُّوَائِيُّ وَلَا أَظُنُّهُ ذَکَرَهُ إِلَّا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَکُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَائَ کَرْهًا وَلَا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ قَالَ کَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ کَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ إِنْ شَائَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا وَإِنْ شَائُوا زَوَّجُوهَا وَإِنْ شَائُوا لَمْ يُزَوِّجُوهَا فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِکَ

محمد بن مقاتل، اسباط بن محمد، شیبانی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے شیبانی نے کہا کہ اس روایت کو ابوالحسن سوائی نے بھی نقل کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی ہے انہوں نے کہا یہ آیت يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَحِلُّ لَکُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَائَ الخ یعنی اے ایمان والو! تمہارے لئے حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بنو اور نہ انہیں اس لئے بند رکھو کہ جو تم نے دیا ہے اس میں سے واپس لے لو اس وقت اتری کہ جب کوئی شخص مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے مالک بن جاتے اگر چاہتے تو خود نکاح کرتے اگر چاہتے تو کسی اور کے ساتھ کردیتے اور اگر چاہتے تو یونہی بغیر نکاح کے اسے رہنے دیتے چنانچہ یہ آیت اسی معاملہ کے بارہ میں نازل ہوئی۔

Narrated Ibn Abbas:
regarding the Divine Verse: "O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will, and you should not treat them with harshness that you may take back part of the (Mahr) dower you have given them." (4.19) (Before this revelation) if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and one of them could marry her if he would, or they would give her in marriage if they wished, or, if they wished, they would not give her in marriage at all, and they would be more entitled to dispose her, than her own relatives. So the above Verse was revealed in this connection.

یہ حدیث شیئر کریں