صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1839

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے مشرکو! تم چار ماہ ذیقعدہ ذی الحجہ محرم اور (صفر) چین سے ملک میں چلو پھرو اور یاد رکھو کہ تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے اور تعالیٰ کافروں کو ذلیل فرمائے گا فسیحوا کا مطلب ہے چلو پھرو۔

راوی: سعید بن عفیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَکْرٍ فِي تِلْکَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًی أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَائَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ يَوْمَ النَّحْرِ فِي أَهْلِ مِنًی بِبَرَائَةَ وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ قال ابوعبدالله اذنهم اعلمهم

سعید بن عفیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سن 9ھ کے حج میں حضرت ابوبکر کو سالار حجاج بنایا گیا تھا اور مجھے اس بات پر مقرر کیا گیا تھا کہ میں یوم نحر میں اس امر کا اعلان کردوں کہ اس سال کے حج کے بعد اب کوئی مشرک حج نہ کرے اور اسی طرح کوئی کعبہ کا ننگے ہو کر طواف نہ کر سکے گا۔ حمید کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو روانہ فرمایا کہ تم سورت برأت کے احکامات کا اعلان کردینا چنانچہ وہ بھی ہمارے ہمراہ منی میں موجود تھے اور اعلان کر رہے تھے کہ کوئی مشرک اب نہ حج کر سکتا ہے اور نہ برہنہ ہو کر طواف کر سکتا ہے ابوعبداللہ کہتے ہیں کہ اعلان کی غرض یہ ہے کہ لوگوں کو اچھی طرح آگاہ کردیا جائے۔

Narrated Humaid bin Abdur-Rahman:
Abu Huraira said, "During that Hajj (in which Abu Bakr was the chief of the pilgrims) Abu Bakr sent me along with announcers on the Day of Nahr ( 10th of Dhul-Hijja) in Mina to announce: "No pagans shall perform, Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state." Humaid bin 'Abdur Rahman added: Then Allah's Apostle sent Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat Bara'a. Abu Huraira added, "So 'Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced; "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state."

یہ حدیث شیئر کریں