صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1840

اللہ تعالیٰ کا قول کہ حج اکبر کے دن لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے دست بردار ہیں اگر تم باز آ جاؤ تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر تم پھر جاؤ تو جان لو کہ تم اللہ کو ہر انہیں سکتے اور اے پیغمبر تم کافروں کو درد ناک عذاب کی خبر دے دیجئے اذنھم کے معنی ہیں ان کو اطلاع دیدیں ۔

راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , عقیل , ابن شہاب , حمید بن عبدالرحمن , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي تِلْکَ الْحَجَّةِ فِي الْمُؤَذِّنِينَ بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًی أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ قَالَ حُمَيْدٌ ثُمَّ أَرْدَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَائَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًی يَوْمَ النَّحْرِ بِبَرَائَةَ وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ

عبداللہ بن یوسف، لیث، عقیل، ابن شہاب، حمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے قربانی کے دن اعلان کرنے والوں کے ساتھ بھیجا اور کہا کہ اعلان کردو کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک نہ تو حج کرے گا اور نہ ہی برہنہ ہو کر کعبہ کا طواف کرے گا، حمید کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی الله علیه وسلم نے حضرت علی کو بعد میں بھیجا اور ارشاد فرمایا جاؤ سورت برأت کے احکام کافروں کو سنا دو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے بھی ہمارے ساتھ ہی یوم النحر میں یہ اعلان فرمایا کہ اس سال کے بعد نہ تو کوئی مشرک حج کرے گا اور نہ برہنہ ہو کر کعبہ کا طواف کر سکے گا۔

Narrated Humaid bin Abdur Rahman:
Abu Huraira said, "Abu Bakr sent me in that Hajj in which he was the chief of the pilgrims along with the announcers whom he sent on the Day of Nahr to announce at Mina: "No pagan shall perform Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state." Humaid added: That the Prophet sent 'Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat-Baraa. Abu Huraira added, "So 'Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state."..except those pagans with whom you (Muslims) have a treaty." (9.4)

یہ حدیث شیئر کریں