صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1847

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب غار میں دو میں سے ایک آپ تھے معنا کے معنی ناصرنا یعنی اللہ ہمارا مدد گار ہے سکینتہ بروزن فیلہ بمعنی سکون و اطمینان۔

راوی: عبداللہ بن محمد , حبان , ہمام , ثابت , انس , ابوبکر صدیق

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ حَدَّثَنَا أَنَسٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَارِ فَرَأَيْتُ آثَارَ الْمُشْرِکِينَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ رَفَعَ قَدَمَهُ رَآنَا قَالَ مَا ظَنُّکَ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا

عبداللہ بن محمد، حبان، ہمام، ثابت، انس، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے کہا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ غار میں موجود تھا کہ مشرکوں کے آنے کی آہٹ معلوم ہوئی تو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی نے قدم اٹھایا تو ہمیں دیکھ لے گا اس وقت آپ نے فرمایا کہ اے ابوبکر! تم ان دو آدمیوں کے متعلق کیا خیال کرتے ہو کہ جن کا تیسرا اللہ تعالیٰ ہے۔

Narrated Abu Bakr:
I was in the company of the Prophet in the cave, and on seeing the traces of the pagans, I said, "O Allah's Apostle If one of them (pagans) should lift up his foot, he will see us." He said, "What do you think of two, the third of whom is Allah?"

یہ حدیث شیئر کریں