اللہ تعالیٰ کا قول کہ جب غار میں دو میں سے ایک آپ تھے معنا کے معنی ناصرنا یعنی اللہ ہمارا مدد گار ہے سکینتہ بروزن فیلہ بمعنی سکون و اطمینان۔
راوی: عبداللہ بن محمد , ابن عیینہ , ابن جریج , ابن ابی ملیکہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ حِينَ وَقَعَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ ابْنِ الزُّبَيْرِ قُلْتُ أَبُوهُ الزُّبَيْرُ وَأُمُّهُ أَسْمَائُ وَخَالَتُهُ عَائِشَةُ وَجَدُّهُ أَبُو بَکْرٍ وَجَدَّتُهُ صَفِيَّةُ فَقُلْتُ لِسُفْيَانَ إِسْنَادُهُ فَقَالَ حَدَّثَنَا فَشَغَلَهُ إِنْسَانٌ وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ جُرَيْجٍ
عبداللہ بن محمد، ابن عیینہ، ابن جریج، ابن ابی ملیکہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب میرے اور ابن عباس کے درمیان بیعت ابن زیبر پر گفتگو ہوئی اور میں نے بیعت سے انکار کیا تو ابن عباس نے کہا کہ وہ بہت عمدہ آدمی ہیں ان کے والد ابن عوام عشرہ مبشرہ میں داخل ہیں ان کی ماں حضرت ابوبکر کی صاحبزادی اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہمشیرہ ہیں جو ذات النطاقین ہیں اور ان کی خالہ حضرت عائشہ ہیں اور دادا ابوبکر ہیں اور دادی حضرت صفیہ جو کہ عبدالمطلب کی صاحبزادی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔
Narrated Ibn Abi Mulaika:
When there happened the disagreement between Ibn Az-Zubair and Ibn 'Abbas, I said (to the latter), "(Why don't you take the oath of allegiance to him as) his father is Az-Zubair, and his mother is Asma,' and his aunt is 'Aisha, and his maternal grandfather is Abu Bakr, and his grandmother is Safiya?"
