صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1852

اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو لوگ خیرات کرنے والے مومنین کو طعنہ دیتے ہیں یلمزون کے معنی عیب لگاتے ہیں جُھدھم و جَھدھم کے معنی ہیں کہ اپنی کوشش اور طاقت کے موافق ۔

راوی: بشر بن خالد , ابومحمد , محمد بن جعفر , شعبہ , سلیمان , ابووائل , ابی مسعود

حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ کُنَّا نَتَحَامَلُ فَجَائَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ وَجَائَ إِنْسَانٌ بِأَکْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِئَائً فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ الْآيَةَ

بشر بن خالد، ابومحمد، محمد بن جعفر، شعبہ، سلیمان، ابووائل، حضرت ابی مسعود سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ جب خیرات کرنے کا حکم آیا تو ہم مزدوری پر بوجھ اٹھایا کرتے تھے ایک دن ابوعقیل آدھا صاع کھجور لے کر آئے اور ایک شخص عبدالرحمن بن عوف بہت زیادہ مال لے کر آئے منافق کہنے لگے اللہ اس حقیر خیرات سے بے پرواہ ہے اور یہ زیادہ مال دکھانے کے لئے لایا گیا ہے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ منافق خیرات کرنے والوں کو عیب لگاتے ہیں جو کم دیتا ہے اسے حقیر کہتے ہیں اور جو زیادہ دیتا ہے اسے ریاکاری پر محمول کرتے ہیں۔

Narrated Abu Musud:
When we were ordered to give alms, we began to work as porters (to earn something we could give in charity). Abu Uqail came with one half of a Sa (special measure for food grains) and another person brought more than he did. So the hypocrites said, "Allah is not in need of the alms of this (i.e. 'Uqail); and this other person did not give alms but for showing off." Then Allah revealed:–
'Those who criticize such of the Believers who give charity voluntarily and those who could not find to give in charity except what is available to them.' (9.79)

یہ حدیث شیئر کریں