اللہ تعالیٰ کا قول کہ تحقیق آیاتمہارے پاس رسول تم ہی میں سے کہ اس پر تمہاری تکلیف دشوار گزرتی ہے اور وہ تمہاری بھلائی کا حریص ہے اہل ایمان پر نہایت مہربانی اور رحم کرنے والا ہے روف رافہ سے بنا بمعنی بہت مہربان ۔
راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , ابن سباق , زید بن ثابت انصاری
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَکَانَ مِمَّنْ يَکْتُبُ الْوَحْيَ قَالَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ وَعِنْدَهُ عُمَرُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي فَقَالَ إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِالنَّاسِ وَإِنِّي أَخْشَی أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّائِ فِي الْمَوَاطِنِ فَيَذْهَبَ کَثِيرٌ مِنْ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنْ تَجْمَعُوهُ وَإِنِّي لَأَرَی أَنْ تَجْمَعَ الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ قُلْتُ لِعُمَرَ کَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي فِيهِ حَتَّی شَرَحَ اللَّهُ لِذَلِکَ صَدْرِي وَرَأَيْتُ الَّذِي رَأَی عُمَرُ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَعُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ لَا يَتَکَلَّمُ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ وَلَا نَتَّهِمُکَ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ فَوَاللَّهِ لَوْ کَلَّفَنِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا کَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ قُلْتُ کَيْفَ تَفْعَلَانِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ فَلَمْ أَزَلْ أُرَاجِعُهُ حَتَّی شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ اللَّهُ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ فَقُمْتُ فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنْ الرِّقَاعِ وَالْأَکْتَافِ وَالْعُسُبِ وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّی وَجَدْتُ مِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْکُمْ إِلَی آخِرِهِمَا وَکَانَتْ الصُّحُفُ الَّتِي جُمِعَ فِيهَا الْقُرْآنُ عِنْدَ أَبِي بَکْرٍ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ عُمَرَ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ عِنْدَ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ تَابَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ وَاللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَقَالَ مُوسَی عَنْ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ وَتَابَعَهُ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ أَبُو ثَابِتٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ وَقَالَ مَعَ خُزَيْمَةَ أَوْ أَبِي خُزَيْمَةَ فان تولوا فقل حسبی الله لااله الاهوعليه توکلت وهورب العرش العظيم
ابو الیمان، شعیب، زہری، ابن سباق، حضرت زید بن ثابت انصاری جو کہ کاتب وحی تھے سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں کسی کو میرے پاس بھیجا اس وقت جنگ یمامہ ہو رہی تھی میں آپ کے پاس گیا تو آپ نے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا ہے کہ یمامہ کی لڑائی زوروں پر ہے ایسا نہ ہو کہ حفاظ شہید ہو جائیں قرآن کا اکثر حصہ ضائع ہوجائے لہذا میں مناسب خیال کرتا ہوں کہ وہ ایک جگہ جمع کردیا جائے میں نے یہ جواب دیا کہ میں یہ کام کس طرح کروں جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا نہیں کیا مگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بہت اصرار کیا اور کہا کہ جمع کر لینا چاہئے آخر میری رائے بھی یہی ہوگئی ہے۔ زید کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ تقریر خاموشی سے سنتے رہے۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھ سے کہا کہ دیکھو تم جوان اور عقل والے آدمی ہو ہم تم کو سچا جانتے ہیں کیونکہ تم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بھی قرآن کو لکھا کرتے تھے لہذا تم ہی اس کام کو انجام دے دو اللہ کی قسم ہے کہ مجھے یہ کام اس قدر گراں معلوم ہوا کہ ایک پہاڑ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا اس کے سامنے آسان نظر آیا اور میں نے جواب میں کہا کہ جب ایک کام آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیا تو میں کیسے کروں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اصرار کرنے کے بعد حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اچھا اب یہ راز مجھ پر بھی کھل گیا ہے اور میری بھی وہی رائے ہوگی جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رائے تھی بس کہیں کھجور کی شاخ کے پٹھے پر اور کہیں لوگوں کے دلوں میں محفوظ پایا حتیٰ کہ سورت توبہ کو خزیمہ انصاری کے پاس جمع کیا انہیں کے پاس سورت توبہ کی دو آیات لکھی دیکھیں جو کسی کے پاس نہ تھیں ایک تو یہ کہ (لَقَدْ جَا ءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ) 9۔ التوبہ : 128) اور دوسری یہ آیت (فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ الخ۔ ) 9۔ التوبہ : 129) اور قرآن کا جمع کردہ نسخہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس رہا پھر ان کے انتقال کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا پھر ان کے بعد حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا شعیب کے ساتھ اس حدیث کو عثمان ابن عمر اور لیث بن سعد نے بھی یونس سے اور انہوں نے ابن شہاب سے روایت کی اس میں خزیمہ کی جگہ ابوخزیمہ انصاری ہے اور موسیٰ نے ابراہیم سے روایت کی کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا اس میں بھی ابوخزیمہ ہے موسیٰ کے ساتھ اس کو یعقوب بن ابراہیم نے بھی اپنے باپ سے روایت کیا۔ ثابت کا بیان ہے کہ ابراہیم نے کہا کہ اس حدیث میں صرف خزیمہ، ابوخزیمہ کا شک ہے۔
Narrated Zaid bin Thabit Al-Ansari:
who was one of those who used to write the Divine Revelation: Abu Bakr sent for me after the (heavy) casualties among the warriors (of the battle) of Yamama (where a great number of Qurra' were killed). 'Umar was present with Abu Bakr who said, 'Umar has come to me and said, The people have suffered heavy casualties on the day of (the battle of) Yamama, and I am afraid that there will be more casualties among the Qurra' (those who know the Qur'an by heart) at other battle-fields, whereby a large part of the Qur'an may be lost, unless you collect it. And I am of the opinion that you should collect the Qur'an." Abu Bakr added, "I said to 'Umar, 'How can I do something which Allah's Apostle has not done?' 'Umar said (to me), 'By Allah, it is (really) a good thing.' So 'Umar kept on pressing, trying to persuade me to accept his proposal, till Allah opened my bosom for it and I had the same opinion as 'Umar." (Zaid bin Thabit added:) Umar was sitting with him (Abu Bakr) and was not speaking. me). "You are a wise young man and we do not suspect you (of telling lies or of forgetfulness): and you used to write the Divine Inspiration for Allah's Apostle. Therefore, look for the Qur'an and collect it (in one manuscript). " By Allah, if he (Abu Bakr) had ordered me to shift one of the mountains (from its place) it would not have been harder for me than what he had ordered me concerning the collection of the Qur'an. I said to both of them, "How dare you do a thing which the Prophet has not done?" Abu Bakr said, "By Allah, it is (really) a good thing. So I kept on arguing with him about it till Allah opened my bosom for that which He had opened the bosoms of Abu Bakr and Umar. So I started locating Quranic material and collecting it from parchments, scapula, leaf-stalks of date palms and from the memories of men (who knew it by heart). I found with Khuzaima two Verses of Surat-at-Tauba which I had not found with anybody else, (and they were):–
"Verily there has come to you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves. It grieves him that you should receive any injury or difficulty He (Muhammad) is ardently anxious over you (to be rightly guided)" (9.128)
The manuscript on which the Quran was collected, remained with Abu Bakr till Allah took him unto Him, and then with 'Umar till Allah took him unto Him, and finally it remained with Hafsa, Umar's daughter.
