صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1866

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ هُودٍ
وَقَالَ أَبُو مَيْسَرَةَ الْأَوَّاهُ الرَّحِيمُ بِالْحَبَشِيَّةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَادِئَ الرَّأْيِ مَا ظَهَرَ لَنَا وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْجُودِيُّ جَبَلٌ بِالْجَزِيرَةِ وَقَالَ الْحَسَنُ إِنَّكَ لَأَنْتَ الْحَلِيمُ يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَقْلِعِي أَمْسِكِي عَصِيبٌ شَدِيدٌ لَا جَرَمَ بَلَى وَفَارَ التَّنُّورُ نَبَعَ الْمَاءُ وَقَالَ عِكْرِمَةُ وَجْهُ الْأَرْضِ أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ وَقَالَ غَيْرُهُ وَحَاقَ نَزَلَ يَحِيقُ يَنْزِلُ يَئُوسٌ فَعُولٌ مِنْ يَئِسْتُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ تَبْتَئِسْ تَحْزَنْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ شَكٌّ وَامْتِرَاءٌ فِي الْحَقِّ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ مِنْ اللَّهِ إِنْ اسْتَطَاعُوا

سورہ ہود کی تفسیر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابو میسرہ کہتے ہیں کہ ” اواہ “ کے معنی حبشی زبان میں مہربان ہیں ‘ ابن عباس نے کہا ” بادی الرای “ کے معنی جو ہمیں ظاہر ہوا‘ مجاہد کا بیان ہے کہ ” جودی “ جزیرہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے حسن کہتے ہیں لانت الحلیم کے معنی بڑا بردبار یہ بطور اسہزاءکافر کہتے تھے ۔ ابن عباس کہتے ہیں ” اقلعی “ کے معنی ہیں رک جا‘ تھم جا اور عصیب کے معنی ہیں شدید ” لاجرم “ کے معنی کیوں نہیں یعنی ضرور ہے اور ” فار التنور “ کے معنی ہیں پانی جوش مارنے لگا “ عکرمہ کہتے ہیں کہ تنور سے سطح زمین مراد ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں