صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1866

اللہ کا قول کہ ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کر دیا فرعون اور اس کی فوج نے سر کشی کے طور پر ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب وہ ڈوبنے لگا تو کہنے لگا کہ میں ایمان لایا اس ایک معبود پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں ننجیک کے معنی ہیں کہ ہم تیری لاش کو اونچی جگہ پر رکھ دیں گے تاکہ لوگوں کو دیکھ کر عبرت حاصل ہو۔

راوی: محمد بن بشار , غندر , شعبہ , ابوبشر , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالْيَهُودُ تَصُومُ عَاشُورَائَ فَقَالُوا هَذَا يَوْمٌ ظَهَرَ فِيهِ مُوسَی عَلَی فِرْعَوْنَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ أَنْتُمْ أَحَقُّ بِمُوسَی مِنْهُمْ فَصُومُوا

محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ابوبشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت جب مدینہ میں آئے تو تمام یہودی عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور وجہ یہ بیان کرتے کہ یہ وہ دن ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون پر غلبہ حاصل ہوا تھا اور فرعون بمع لشکر دریا میں ڈوب گیا چنانچہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ حضرت موسیٰ کے معاملہ میں تم ان سے زیادہ مستحق ہو لہذا تم بھی عاشورہ کا روزہ رکھو۔

Narrated Ibn Abbas:
When the Prophet arrived at Medina, the Jews were observing the fast on 'Ashura' (10th of Muharram) and they said, "This is the day when Moses became victorious over Pharaoh," On that, the Prophet said to his companions, "You (Muslims) have more right to celebrate Moses' victory than they have, so observe the fast on this day."

یہ حدیث شیئر کریں