اللہ تعالیٰ کا قول کہ دیکھو یہ اپنے سینوں کو دہرا کرتے ہیں تاکہ اللہ سے راز کی باتیں چھپا لیں سن لو! اللہ تعالیٰ تم کپڑوں میں ملبوس ہوتے ہو جب بھی تمہاری تمام پوشیدہ باتیں جانتا ہے اور وہ دلوں کے بھیدوں کو جاننے والا ہے دوسرے لوگوں نے کہا کہ حاق کے معنی گھیرلیا اور نزل کے معنی اترا ہے یوس بروزن فعول بمعنی نا امید مجاہد نے کہا فلا تیئس کے معنی ہیں افسوس مت کرو یثنون صدورھم کا مطلب ہے کہ سینوں کو دہرا کرتے ہیں لیستخفوا منہ یعنی اگر ممکن ہو تو اللہ تعالیٰ سے چھپا لیں ۔
راوی: حسن بن محمد بن صباح , حجاج , ابن جریج , محمد بن عباد بن جعفر
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ أُنَاسٌ کَانُوا يَسْتَحْيُونَ أَنْ يَتَخَلَّوْا فَيُفْضُوا إِلَی السَّمَائِ وَأَنْ يُجَامِعُوا نِسَائَهُمْ فَيُفْضُوا إِلَی السَّمَائِ فَنَزَلَ ذَلِکَ فِيهِمْ
حسن بن محمد بن صباح، حجاج، ابن جریج، محمد بن عباد بن جعفر سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے اَلَا اِنَّھُمْ يَثْنُوْنَي صُدُوْرَھُمْ 11۔ہود : 5) لہذا میں نے ان سے معلوم کیا کہ یہ آیت کس سلسلہ میں نازل ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پیشاب پاخانہ یا جماع کے وقت کھلی جگہ میں آسمان کے نیچے یہ کام کرتے وقت گھبراتے اور شرم کرتے جس کی وجہ سے جھکے جھکے یہ سب کام کرتے چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی۔
Narrated Muhammad bin 'Abbas bin Ja'far:
That he heard Ibn 'Abbas reciting: "No doubt! They fold up their breasts." (11.5) and asked him about its explanation. He said, "Some people used to hide themselves while answering the call of nature in an open space lest they be exposed to the sky, and also when they had sexual relation with their wives in an open space lest they be exposed to the sky, so the above revelation was sent down regarding them."
