صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1869

اللہ تعالیٰ کا قول کہ دیکھو یہ اپنے سینوں کو دہرا کرتے ہیں تاکہ اللہ سے راز کی باتیں چھپا لیں سن لو! اللہ تعالیٰ تم کپڑوں میں ملبوس ہوتے ہو جب بھی تمہاری تمام پوشیدہ باتیں جانتا ہے اور وہ دلوں کے بھیدوں کو جاننے والا ہے دوسروں لوگوں نے کہا کہ حاق کے معنی گھیرلیا اور نزل کے معنی اترا ہے یوس بروزن فعول بمعنی نا امید مجاہد نے کہا فلا تیئس کے معنی ہیں افسوس مت کرو یثنون صدورھم کا مطلب ہے کہ سینوں کو دہرا کرتے ہیں لیستخفو منہ یعنی اگر ممکن ہو تو اللہ تعالیٰ سے چھپا لیں ۔

راوی: حمیدی , سفیان , عمرو

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ و قَالَ غَيْرُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْتَغْشُونَ يُغَطُّونَ رُئُوسَهُمْ سِيئَ بِهِمْ سَائَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ وَضَاقَ بِهِمْ بِأَضْيَافِهِ بِقِطْعٍ مِنْ اللَّيْلِ بِسَوَادٍ وَقَالَ مُجَاهِدٌ إِلَيْهِ أُنِيبُ أَرْجِعُ

حمیدی، سفیان، عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما یہ آیت اَلَا اِنَّھُمْ يَثْنُوْنَي صُدُوْرَھُمْ 11۔ہود : 5) اسی طرح پڑھی عمرو بن دینار کے علاوہ اور دوسرے لوگوں کا بیان ہے کہ ابن عباس یستغشون کے معنی سر ڈھانپ لینے کے فرماتے ہیں " سِيئَ بِهِمْ " اپنی قوم سے بد گمان ہوا اور "ضَاقَ بِهِمْ" یعنی اپنے مہمان کو دیکھ کر رنجیدہ ہوا "بِقِطْعٍ مِنْ اللَّيْلِ" کے معنی رات کی سیاہی میں مجاہد کا بیان ہے کہ " أُنِيبُ " کے معنی میں رجوع کرتا ہوں۔

Narrated 'Amr:
Ibn 'Abbas recited:– "No doubt! They fold up their breasts in order to hide from Him. Surely! Even when they cover themselves with their garments.." (11.5)

یہ حدیث شیئر کریں