صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1880

اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ اس عورت نے اپنے گھر میں یوسف کو فریب دیا جبکہ وہ اس کے گھر میں تھے اس نے دروازے بند کر لئے اور یوسف کو بلایا ہیت کے معنی آجاؤ یہ عکرمہ نے کہا ہے سعید بھی یہی کہتے ہیں ہیت حورانی زبان کا لفظ ہے۔

راوی: حمیدی , سفیان , اعمش , مسلم , مسروق , ابن مسعود

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا أَبْطَئُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ اللَّهُمَّ اكْفِنِيهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَصَابَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا مِثْلَ الدُّخَانِ قَالَ اللَّهُ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ قَالَ اللَّهُ إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَدْ مَضَى الدُّخَانُ وَمَضَتْ الْبَطْشَةُ

حمیدی، سفیان، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب قریش نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات نہیں مانی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے عرض کیا اے اللہ! جس طرح تو نے حضرت یوسف کے وقت میں سات سال کا قحط بھیجا تھا اسی طرح قحط بھیج کر مجھے ان سے بچا لے چنانچہ ایسا قحط پڑا کہ ہر چیز تباہ ہوگئی لوگ مردہ چیزیں تک کھا گئے بھوک نے لوگوں کو اتنا کمزور بنا دیا کہ جب آسمان کی طرف نظر کرتے تھے تو دھواں دھواں معلوم ہوتا تھا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ (فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ) نیز فرمایا (إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلًا إِنَّكُمْ عَائِدُونَ الخ) لہذا عذاب سے ہی قحط مراد ہے اس لئے کہ آخرت کا عذاب کافروں سے ہٹایا نہیں جائے گا اور دخان اور بطشہ کا ذکر گزر چکا ہے۔

Narrated Abdullah (bin Mas'ud):
When the Prophet realized that the Quraish had delayed in embracing Islam, he said, "O Allah! Protect me against their evil by afflicting them with seven (years of famine) like the seven years of (Prophet) Joseph." So they were struck with a year of famine that destroyed everything till they had to eat bones, and till a man would look towards the sky and see something like smoke between him and it. Allah said:–
"Then watch you (O Muhammad) for the day when the sky will produce a kind of smoke plainly visible." (44.10) And Allah further said:– "Verily! We shall withdraw the punishment a little, Verily you will return (to disbelief)." (44.15) (Will Allah relieve them from torture on the Day of Resurrection?) (The punishment of) the smoke had passed and Al-Baltsha (the destruction of the pagans in the Badr battle) had passed too.

یہ حدیث شیئر کریں