صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1886

باب (نیو انٹری)

راوی:

سُورَةُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَادٍ دَاعٍ وَقَالَ مُجَاهِدٌ صَدِيدٌ قَيْحٌ وَدَمٌ وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَيَادِيَ اللَّهِ عِنْدَكُمْ وَأَيَّامَهُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مِنْ كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ رَغِبْتُمْ إِلَيْهِ فِيهِ يَبْغُونَهَا عِوَجًا يَلْتَمِسُونَ لَهَا عِوَجًا وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ أَعْلَمَكُمْ آذَنَكُمْ رَدُّوا أَيْدِيَهُمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ هَذَا مَثَلٌ كَفُّوا عَمَّا أُمِرُوا بِهِ مَقَامِي حَيْثُ يُقِيمُهُ اللَّهُ بَيْنَ يَدَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ قُدَّامَهُ جَهَنَّمُ لَكُمْ تَبَعًا وَاحِدُهَا تَابِعٌ مِثْلُ غَيَبٍ وَغَائِبٍ بِمُصْرِخِكُمْ اسْتَصْرَخَنِي اسْتَغَاثَنِي يَسْتَصْرِخُهُ مِنْ الصُّرَاخِ وَلَا خِلَالَ مَصْدَرُ خَالَلْتُهُ خِلَالًا وَيَجُوزُ أَيْضًا جَمْعُ خُلَّةٍ وَخِلَالٍ اجْتُثَّتْ اسْتُؤْصِلَتْ

سورة ابراہیم کی تفسیر!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ابن عباس فرماتے ہیں ”ھاد“ بلانے والا‘ مجاہد نے کہا ’صدید“ کے معنی لہو اور پیپ کے ہیں‘ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ ”اذکرو نعمة اللہ علیکم“ کے معنی ہیں کہ جو اللہ کی نعمتیں تمہارے پاس ہیں ‘ ان کو یاد کرو اور قدرت سے جو جو ملا ہے اسے یاد کرو کہ تم نے کیا کیا رغبت کی تھی؟ ”تبغونھا عوجا“ اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہو‘ ”واذتاذن ربکم“ تمہارے مالک نے تمہیں پہلے ہی جتلا دیا تھا“ ردوا ایدھیم افواھھم‘ یہ ایک عربی مقولہ ہے‘ مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکم سے باز رہے‘ اللہ اپنے سامنے کھڑا کرے گا”من ورائہ“ سامنے سے ”قدامہ“ آگے یا پہلے ”لکم تبعا“ فریاد رسی کی تمہاری‘ عرب والے کہتے ہیں کہ ”استصرخنی“ اس نے میری فریاد سنی” یستصرخہ“ اس کی فریاد‘ یہ صراخ سے بنا ہے ”ولا خلال“ اور نہ دوستی و محبت ‘یہ ”خاللتہ“ کا مصدر ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ”خلتہ“ خلال کی جمع ہوا ”اجتثت“ جڑ سے اکھاڑا ہوا‘ یا جڑ سے اکھیڑ لیا گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں