صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1899

اللہ تعالیٰ کا قول کہ وہ لوگ جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے مقتسمین سے وہ کافر مراد ہیں جنہوں نے رات حضرت صالح علیہ السلام کے مار ڈالنے کی قسم کھائی تھی مقتسمین کے معنی حلف اٹھانے والے لا اقسم کے معنی میں ہے اور لا زائد ہے مجاہد کہتے ہیں کہ تقاسموا کے معنی تحالفوا یعنی انہوں نے حلف اٹھایا۔

راوی: عبیداللہ بن موسیٰ , اعمش , ابوظبیان , ابن عباس

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا کَمَا أَنْزَلْنَا عَلَی الْمُقْتَسِمِينَ قَالَ آمَنُوا بِبَعْضٍ وَکَفَرُوا بِبَعْضٍ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَی

عبیداللہ بن موسی، اعمش، ابوظبیان، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ (كَمَا اَنْزَلْنَا عَلَي الْمُقْتَسِمِيْنَ) 15۔ الحجر : 95) سے مراد یہود و نصاری ہیں ، کچھ قرآن تو انہوں نے قبول کیا اور کچھ قبول نہیں کیا۔

Narrated Ibn Abbas: concerning:
"As We sent down (the Scripture) on those who are divided (Jews and Christians)." (15.90) They believed in part of it and disbelieved in the other, are the Jews and the Christians. the Christians.

یہ حدیث شیئر کریں