صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ تفاسیر کا بیان ۔ حدیث 1999

اللہ تعالیٰ کا قول کہ اے مسلمانو! تم نبی کے گھر میں مت جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے بلایا جائے اور تم کو اس کے پکنے کا بھی انتظار نہیں کرنا چاہئے اور جب بلایا جائے جاؤ اور کھانے کے بعد باتوں میں دل لگا کر مت بیٹھے رہا کرو تمہارا یہ عمل نبی کے لئے تکلیف کا باعث ہوتا ہے اور وہ شرم کرتے ہیں مگر اللہ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب ان سے کچھ طلب کرو تو پردے کی آڑ سے مانگو یہ بات تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا سبب ہے تمہارا یہ کام نہیں کہ نبی کو تکلیف دو اور ان کی بیویوں سے کبھی نکاح مت کرنا بے شک تمہارا یہ عمل اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے " اناہ" کے معنی کھانا تیار ہونے کے میں یہ لفظ " انا، یانی، اناۃ" سے بنا ہے "لعل الساعۃ تکون قریبا " شاید قیامت عنقریب ہو جائے اگر قریبا کو ساعۃ کی صفت قرار دیا جائے تو قریۃ ہونا چاہئے اور اگر ظرف و بدل مانیں تو تائے تانیث کو ہٹا کر قریبا پڑھیں گے۔ ایسی حالت میں یہ واحد تثنیہ جمع سب ہی کے لئے ہوگا۔

راوی: ابو معمر , عبد الوارث , عبدالعزیز بن صہیب , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بُنِيَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ فَأُرْسِلْتُ عَلَی الطَّعَامِ دَاعِيًا فَيَجِيئُ قَوْمٌ فَيَأْکُلُونَ وَيَخْرُجُونَ ثُمَّ يَجِيئُ قَوْمٌ فَيَأْکُلُونَ وَيَخْرُجُونَ فَدَعَوْتُ حَتَّی مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُو فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَجِدُ أَحَدًا أَدْعُوهُ قَالَ ارْفَعُوا طَعَامَکُمْ وَبَقِيَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَی حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَقَالَتْ وَعَلَيْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ کَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَکَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فَتَقَرَّی حُجَرَ نِسَائِهِ کُلِّهِنَّ يَقُولُ لَهُنَّ کَمَا يَقُولُ لِعَائِشَةَ وَيَقُلْنَ لَهُ کَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا ثَلَاثَةٌ مِنْ رَهْطٍ فِي الْبَيْتِ يَتَحَدَّثُونَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدَ الْحَيَائِ فَخَرَجَ مُنْطَلِقًا نَحْوَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَمَا أَدْرِي آخْبَرْتُهُ أَوْ أُخْبِرَ أَنَّ الْقَوْمَ خَرَجُوا فَرَجَعَ حَتَّی إِذَا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْکُفَّةِ الْبَابِ دَاخِلَةً وَأُخْرَی خَارِجَةً أَرْخَی السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ

ابو معمر، عبد الوارث، عبدالعزیز بن صہیب، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زینب سے نکاح کیا اور پھر ولیمہ کا کھانا کھانے کے لئے مجھے لوگوں کو بلانے کے لئے بھیجا تو میں آدمیوں کو بلا کرلایا وہ کھا کر چلے گئے پھر دوسروں کو لایا وہ بھی چلے گئے آخر میں نے عرض کیا کہ سب چلے گئے آپ نے کھانا اٹھانے کا حکم دیا مگر تین آدمی بیٹھے رہے اور باتیں کرتے رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر آئے اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کی طرف گئے اور ان کو سلام کیا اور کہا السلام علیکم اہل البیت ورحمۃ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بھی جواب میں وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ کہا اور دریافت کیا کہ آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک فرمائے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سب بیویوں کے پاس تشریف لے گئے۔ سب کو السلام علیکم کہا اور سب ہی نے حضرت عائشہ کی طرح جواب دیا اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے وہ لوگ ابھی تک بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انہیں دیکھ کر بڑی شرم سی محسوس ہونے لگی اور کچھ کہہ نہ سکے اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجرے کی طرف جا کر ٹہلنے لگے پھر جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے یا کسی نے آپ کو خبر دی آپ تشریف لائے مگر ابھی چوکھٹ کے اندر ایک ہی قدم رکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ ڈال دیا اور اندر چلے گئے اس وقت اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب نازل فرمائی۔

Narrated Anas:
A banquet of bread and meat was held on the occasion of the marriage of the Prophet to Zainab bint Jahsh. I was sent to invite the people (to the banquet), and so the people started coming (in groups); They would eat and then leave. Another batch would come, eat and leave. So I kept on inviting the people till I found nobody to invite. Then I said, "O Allah's Prophet! I do not find anybody to invite." He said, "Carry away the remaining food." Then a batch of three persons stayed in the house chatting. The Prophet left and went towards the dwelling place of Aisha and said, "Peace and Allah's Mercy be on you, O the people of the house!" She replied, "Peace and the mercy of Allah be on you too. How did you find your wife? May Allah bless you. Then he went to the dwelling places of all his other wives and said to them the same as he said to Aisha and they said to him the same as Aisha had said to him. Then the Prophet returned and found a group of three persons still in the house chatting. The Prophet was a very shy person, so he went out (for the second time) and went towards the dwelling place of 'Aisha. I do not remember whether I informed him that the people have gone away. So he returned and as soon as he entered the gate, he drew the curtain between me and him, and then the Verse of Al-Hijab was revealed.

یہ حدیث شیئر کریں